فضائل الأعمال الصالحة
ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ ”بہت سارے پراگندہ بال والے، لوگوں کے دھتکارے ہوئے ایسے ہیں کہ اگر اللہ تعالی پر قسم کھالیں تو اللہ تعالیٰ اُن کی قسم پوری فرما دے‘‘۔  
عن أبي هريرة -رضي الله عنه- قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: « رُبَّ أَشْعَثَ أغبرَ مَدْفُوعٍ بالأبواب لو أَقسم على الله لَأَبَرَّهُ ».

شرح الحديث :


"رب أشعث أغبر مدفوع بالأبواب لو أقسم على الله لأبره" یہاں ’أشعث‘ الشعث سے ماخوذ ہے، یہ بالوں کی ایک صفت ہے۔ ’’شعره أشعث‘‘ یعنی اس کے پاس بالوں میں لگانے کے لیے تیل موجود نہیں، اور نہ ہی کنگھی کرنے کے لیے کچھ ہے اور نہ ہی ان کے ظاہری مظہر کا خیال رکھا گیا ہے۔ أغبر یعنی غبار آلود رنگ والا، گُریدہ کپڑوں والا۔ اور یہ سب کچھ زیادہ فقر کی وجہ سے ہوتا ہے۔ "مدفوع بالأبواب" یعنی وہ شخص جس کا کوئی رتبہ اور مرتبہ نہیں ہے، جب لوگوں کے پاس آنے کی اجازت مانگے تو اسے اجازت نہ ملے، بلکہ دروازوں سے واپس کر دیے جائیں۔ اس لیے کہ لوگوں کے ہاں اس کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے، تاہم رب العالمین کے ہاں ان کا مقام ومرتبہ ہوتا ہے، اگر وہ اللہ پر قسم کھا لیں تو اللہ اسے پوری کر دیتا ہے۔ اگر وہ کہے کہ واللہ ایسا نہیں ہوگا تو نہیں ہوتا ہے، واللہ ایسا ہوگا تو ایسا ہی ہوتا ہے، اگر وہ اللہ پر قسم کھا لیں تو اللہ کے ہاں اس کے شرف اور مرتبے کی وجہ سے اللہ اس کی اپنی قسمیں پوری کر دیتا ہے۔ ’’لو أقسم على الله لأبره‘‘۔ اللہ کے ہاں میزان تقویٰ ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ”إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّـهِ أَتْقَاكُمْ“ [الحجرات: 13] (ترجمہ: اللہ کے نزدیک تم سب میں باعزت وه ہے جو سب سے زیاده ڈرنے واﻻ ہے۔)، جو اللہ کے ہاں سب سے زیادہ متقی ہوگا وہ اللہ کے ہاں سب سے زیادہ عزت والا ہوگا، اللہ اس کا معاملہ آسان فرمائے گا، دعا قبول کرے گا، تکلیفیں دور کرے گا اور اس کی قسم پوری کرے گا۔ وہ شخص اللہ پر جو قسم کھاتا ہے وہ کسی پر ظلم کرنے کی قسم نہیں ہوتی، نہ ہی اللہ کی ملکیت میں اللہ تعالیٰ پر جرأت کرنے پر مبنی قسم ہوتی ہے، بلکہ اللہ عزّ وجلّ پر اعتماد کرتے ہوئے اس کی رضامندی کے کاموں یا اللہ پر اعتماد کرتے ہوئے جائز کاموں میں قسم کھاتا ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية