توحيد الألوهية
عبداللہ بن مسعود - رضی اللہ عنہ - سے روایت کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”جس کو فاقے میں مبتلا کیا گیا اور اس نے اپنی حالت لوگوں سے بیان کرنی شروع کردی (چاہا کہ لوگ اس کی حاجت پوری کردیں) تو ایسے شخص کا فاقہ دور نہیں کیا جائے گا لیکن اگر اُس نے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کیا (اور اس سے اس فاقے کو دور کرنے کی دعا کی) تو اللہ تعالیٰ جلد یا بدیر اسے رزق عطا فرمائے گا“۔  
عن ابن مسعود -رضي الله عنه- قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «من أصابته فَاقَة فأنْزَلها بالناس لم تُسَدَّ فَاقَتُهُ، ومن أنْزَلها بالله، فَيُوشِكُ الله له بِرزق عاجل أو آجل».

شرح الحديث :


ابن مسعود - رضی اللہ عنہ - بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: " من أصابته فاقة "(جس کو فاقے میں مبتلا کیا گیا) فاقہ بمعنی سخت حاجت، اس کا اکثر استعمال فقر اور تنگدستی میں ہوتا ہے۔ " فأنزلها بالناس " یعنی لوگوں کے سامنے اپنے فاقے کو بیان کیا اور ان سے از راہ شکوہ بیان کر کے ان سے اس فاقے کو دور کرنے کی مدد مانگی۔ لوگوں سے مانگنے کا نتیجہ یہ ہوگا کہ " لم تسد فاقته " یعنی اس کی حاجت ختم نہیں ہوگی اور نہ اس کا فاقہ دور ہوگا، جب کبھی اسی کی کوئی حاجت پوری ہوگی تو دوسری حاجت پیش آئے گی جو اس سے بھی سخت ہوگی۔ " من أنزلها بالله " یعنی اپنے مولیٰ پر اعتماد کیا۔ " أوشك الله " یعنی جلد اللہ دے گا "له برزق عاجل" یعنی عنقریب ہی اسے مال عطا کرے گا اور اسے بے نیاز کر دے گا۔ ”أو عاجل“ یعنی آخرت میں اسے رزق (ثواب کی شکل میں) دیے گا۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية