الزهد والورع
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ ہمارے پاس سے گزرے جبکہ ہم اپنی جھونپڑی کی مرمت کررہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ''یہ کیا ہے؟'' ہم نے کہا کہ یہ (گھر) کمزور ہو گیا تھا، ہم اس کو ٹھیک کر رہے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں تو معاملے (موت) کو اس سے بھی زیادہ قریب دیکھ رہا ہوں۔“  
عن عبد الله بن عمرو بن العاص -رضي الله عنهما- قال: مرَّ علينا رسول الله -صلى الله عليه وسلم- ونحن نُعالج خُصًّا لنا، فقال: «ما هذا؟» فقلنا: قد وَهَى، فنحن نُصلحه، فقال: «ما أرى الأمر إلا أَعْجَل من ذلك».

شرح الحديث :


حدیث کا مطلب یہ ہے کہ: پیغمبر ﷺ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کے پاس سے گزرےجبکہ وہ اپنے گھر کا وہ حصہ ٹھیک کررہے تھے جو خراب ہوگیا تھا یا وہ اسے مضبوط کررہےتھے۔ ابو داؤد کی ایک روایت میں "وأنا أطين حائطا لي" کے الفاظ ہیں یعنی میں گھر کی ایک دیوار لیپ رہا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں معاملہ اس سے بھی جلدی دیکھ رہا ہوں۔ یعنی تم اپنی موت کے آنے سےپہلے گھر کے گرنے کے خوف سے اس کے مرمت میں مصروف ہو۔لیکن موت اس سے بھی زیادہ قریب ہے، ہوسکتا ہے گھر کے گرنے سے پہلے ہی تمہاری موت آجائے۔ اس لئے تمہارا اپنے عمل کی اصلاح کرنا اپنے گھر کو درست کرنےسے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ گھر کی تعمیر کا متعلقہ کام ضروری نہیں تھا، بلکہ وہ گھر کو اور مضبوط کرنے کی امید یا اس کی زینت کی خاطر تھا۔ اس لئے آپ ﷺ نے بیان فرمایا کہ اُخروی امور میں مصروف ہونا ایسے کام میں مصروف ہونے سے بہتر ہے جو آخرت میں نفع بخش نہیں ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية