فضائل الأعمال الصالحة
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”جو اس بات کا خواہش مند ہو کہ اس کی روزی میں فراخی ہو اور اس کی عمر دراز کر دی جائے، اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کیا کرے“۔  
عن أنس بن مالك -رضي الله عنه- قال سمعت رسول الله -صلى الله عليه وسلم- يقول: «من أحبّ أن يُبْسَطَ عليه في رزقه، وأن يُنْسَأَ له في أَثَرِهِ؛ فَلْيَصِلْ رحمه».

شرح الحديث :


اس حدیث میں صلہ رحمی کرنے کی ترغیب دی گئی ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضا وخوش نودی کے حصول کے ساتھ ساتھ اس کے بعض دیگر فوائد کو بھی بیان کیا گیا ہے؛ کیوں کہ یہ عمل دنیوی منفعتوں کے حصول کا بھی سبب ہے، اس سے بندے کو اس کے پسندیدہ امور حاصل ہوتے ہیں؛ اس کی روزی میں فراخی وکشائش پیدا ہوتی ہے اور اس کی عمر دراز کر دی جاتی ہے۔ بعض لوگوں کے نزدیک بظاہر یہ حدیث اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے متعارض ہے :"وَلَن يُؤَخِّرَ اللَّـهُ نَفْسًا إِذَا جَاءَ أَجَلُهَا"(سورۃ المنافقون:11) (ترجمہ:اور جب کسی کا مقرره وقت آجاتا ہے پھر اسے اللہ تعالیٰ ہر گز مہلت نہیں دیتا) اس کا جواب یہ ہے کہ موت کا وقت، اس کے تمام اسباب کے ساتھ متعین ومقرر ہے، اگر ہم یہ فرض کرلیں کہ اگر فلاں شخص صلہ رحمی کرے، تو اس کی عمر ساٹھ سال ہوگی اور اگر قطع رحمی کرے، تو چالیس سال۔ اب اگر وہ صلہ رحمی کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کی اس عمر میں اضافہ فرمائے گا، جو اس کے لیے صلہ رحمی نہ کرنے کی صورت میں مقرر کی گئی ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية