البحث

عبارات مقترحة:

الواحد

كلمة (الواحد) في اللغة لها معنيان، أحدهما: أول العدد، والثاني:...

الرفيق

كلمة (الرفيق) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) من الرفق، وهو...

الجميل

كلمة (الجميل) في اللغة صفة على وزن (فعيل) من الجمال وهو الحُسن،...

نماز کے لیے جلدی کرنے کی فضیلت

الأردية - اردو

المؤلف ماجد بن سليمان الرسي ، ماجد بن سليمان الرسي ، صالح بن عبد الله بن حميد
القسم خطب الجمعة
النوع صورة
اللغة الأردية - اردو
المفردات الخطب المنبرية
موضوع الخطبة:فضل التبکیر إلى الصلاةالخطيب: فضيلة الشيخ ماجد بن سليمان الرسي/ حفظه اللهلغة الترجمة: الأردوالمترجم:شفاء الله الياس تیمی ((@Ghiras_4Tعنوان:نماز کے لیے جلد ی کرنے کی فضیلتإن الحمد لله نحمده ، ونستعينه، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله.(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ) (يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا)(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا)حمد وصلاة کے بعد:سب سے بہترین کلام اللہ کا کلام ہے،اور سب سے بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے،سب سے بدترین چیز دین میں ایجاد کردہ بدعتیں ہیں،اور(دین میں)ہر ایجاد کردہ چیز بدعت ہے، ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔اے مسلمانو !اللہ تعالی سے ڈرو اور اس سے خوف کھاؤ،اس کی اطاعت کرو اور اس کی نافرمانی سے بچو، اور یہ ذہن نشیں کرلو کہ نماز تمہارے افضل ترین اعمال میں سے ایک ہے،اللہ نے دیگر عبادتوں کے بالمقابل اسے بہت ساری خصوصیات میں منفرد بنایا ہے،ان ہی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ اللہ نےآسمان میں اسے فرض کیا ،وہ عمل میں پانچ ہے لیکن میزان(ثواب) میں پچاس نمازوں کی حیثیت رکھتی ہے،نماز گناہوں کو مٹاتی ہے،نماز کے لیے مسجدیں جانا اور وہاں سے نکلنا عبادت ہے، اسی طرح اس کی عظیم ترین خوبیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس کے لئے طہارت وپاکی حاصل کرنا واجب ہے۔*اے مومنو! نماز کے اسی مقام و مرتبہ کے پیش نظر اللہ نے اس کے لئے جلدی کرنے کو مشروع قرار دیا،اور اس پر بڑا اجروثواب متعین فرمایا،چنانچہ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مردوں کی سب سے بہترین صف پہلی اور بدترین صف آخری ہے،جبکہ عورتوں کی سب سے بہترین صف آخری اور بدترین صف پہلی ہے"()۔*ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "اگر تم لوگ (یا وہ لوگ) پہلی صف کی فضیلت جانتے تو اس میں شریک ہونے کے لیے قرعہ اندازی کرتے"()۔*ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: " اگر لوگوں کو معلوم ہوتا کہ اذان کہنے اور نماز پہلی صف میں پڑھنے سے کتنا ثواب ملتا ہے۔ پھر ان کے لیے قرعہ ڈالنے کے سوائے اور کوئی چارہ نہ باقی رہتا، تو وہ اس پر قرعہ اندازی ہی کرتے اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ نماز کے لیے جلدی آنے میں کتنا ثواب ملتا ہے تو اس کے لیے دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے۔ اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ عشاء اور صبح کی نماز کا ثواب کتنا ملتا ہے، تو ضرور چوتڑوں کے بل گھسیٹتے ہوئے ان کے لیے آتے"()۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول"ما في النداء" کا مطلب یہ ہے کہ اذان دینے والے کا کیا اجر ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول"یستهموا"کا مطلب ہے قرعہ ڈالنا،تهجير كا مطلب ہے جلدی کرنا ،اور عتمة عشاء کی نماز کو کہا جاتا ہے۔*براء بن عازب سے مروی ہےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے" اللہ تعالیٰ اگلی صفوں پر اپنی رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے ان کےلیے دعائیں کرتے ہیں"()۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول " فرشتے ان کےلیے دعائیں کرتے ہیں "کا مفہوم یہ ہے کہ فرشتے پہلی صف والوں کے لئے رحمت و مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔کیونکہ عربی میں صلاۃ کا ایک معنی دعا بھی ہوتا ہے۔*عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف کے لیے تین بار اور دوسری صف کے لیے ایک بار مغفرت کی دعا کرتے تھے()۔*ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو پچھلی صف میں دیکھ کر فرمایا"میرے قریب آؤ اور پہلی صف پوری کرو، پھر دوسری صف والے تمہاری پیروی کریں اور جو لوگ پیچھے رہیں گے تو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت میں بھی ان کو پیچھے رکھے گا"()۔یعنی اللہ انہیں عظیم فضل واحسان اور بلند مقام ومرتبہ سے دور کردے گا۔* حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو لوگ پہلی صف سے پیچھے رہیں گے تو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت میں بھی ان کو پیچھے رکھے گا"()۔ اللہ تعالی ہمیں اور آپ کو قرآن عظیم کی برکتوں سے بہرہ مند فرمائے ،مجھے اور آپ کو قرآن کی آیتوں اور حکمت پر مبنی نصیحت سے فائدہ پہنچائے ،میں اپنی یہ بات کہتے ہوئے اللہ سے اپنے لئے اور آپ کے لئے بخشش کا طلب گار ہوں، آپ بھی اس سے بخشش طلب کریں،یقینا وہ بہت زیادہ بخشنے والا اور خوب رحم کرنے والا ہے۔دوسرا خطبہ:الحمد لله وحده والصلاة والسلام على من لا نبي بعدهحمد وصلاة کے بعد!آپ یہ جان لیں-اللہ آپ کے ساتھ رحم وکرم کامعاملہ فرمائے -کہ اسلام میں نماز کا اتنا مقام ومرتبہ ہے جو کسی دوسری عبادت کا نہیں،نماز دین کا ایسا ستون ہے جس کے بغیر دین کی عمارت کھڑی نہیں ہوسکتی،چنانچہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کیا میں تمہیں دین کی بنیاد، اس کا ستون اور اس کی چوٹی نہ بتا دوں؟" میں نے کہا: کیوں نہیں؟ اللہ کے رسول (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا"دین کی اصل(بنیاد) اسلام ہے اور اس کا ستون  نماز ہے اور اس کی چوٹی جہاد ہے"()۔* بندہ اور اس کے رب کے مابین گفتگو وسرگوشی کے لئے نماز ایک واسطہ ہے،کیونکہ نماز کے اندر رب کی تعریف و توصیف کی جاتی ہے، نماز تلاوت قرآن،تسبیح وتحميد،تکبیر اور جسمانی خشوع و خضوع پر مشتمل ہوتی ہے،جیسے سجدہ کرنا،رکوع کرنا، خشوع و خضوع اور عاجزی وانکساری کے ساتھ عزیز وبرتر پروردگار کے سامنے نگاہیں نیچی کرکے کھڑا ہونا ۔شیخ سعدی رحمہ اللہ آیت مبارکہ:"إن الصلاة تنهى عن الفحشاء والمنكر ولذكر الله أكبر" کی تفسیر میں لکھتے ہیں: نیز نماز کا ایک مقصد اس سے بھی عظیم اور بڑا ہے ، یعنی دل،زبان اور بدن سے رب تعالی کا ذکر کرنا ،کیونکہ اللہ نے اپنے بندوں کو اپنی بندگی کے لئے پیدا کیا ہے،بندے کی جانب سے کی جانے والی عبادتوں میں سب سے افضل عبادت نماز ہے،نماز میں انسان کے اعضاء وجوارح کی بندگی جھلکتی ہے،یہ کیفیت کسی دوسری عبادت میں نہیں پائی جاتی،اسی لئے اللہ نے فرمایا":ولذكر الله أكبر"کہ اللہ کا ذکر سب سے بڑی چیز ہے۔انتہی
  • آپ یہ بھی یاد رکھیں-اللہ آپ کے ساتھ رحم کا معاملہ کرے-کہ اللہ نے آپ کو ایک بہت بڑے عمل کا حکم دیا ہے،اللہ فرماتا ہے: (إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا)
  • ترجمہ: اللہ تعالی اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں ۔اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود بھیجو اور خوب سلام بھی بھیجتے رہا کرو۔
  • اے اللہ !تو اپنے بندے اور رسول محمد پر رحمت و سلامتی بھیج،تو ان کے خلفاء ،تابعین عظام اور قیامت تک اخلاص کے ساتھ ان کی اتباع کرنے والوں سے راضی ہوجا۔
  • اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت وسربلندی عطا فرما،شرک اور مشرکین کو ذلیل وخوار کر،تواپنے اور دین اسلام کے دشمنوں کو نیست ونابود کردے،اور اپنے موحد بندوں کی مدد فرما ۔
  • اے اللہ! ہمیں اپنے ملکوں میں امن وسکون کی زندگی عطا کر، اے اللہ! ہمارے اماموں اور ہمارے حاکموں کی اصلاح فرما،انہیں ہدایت کی رہنمائی کرنےوالا اور ہدایت پر چلنے والا بنا۔
  • اے اللہ! تمام مسلم حکمرانو ں کو اپنی کتاب کو نافذ کرنے، اپنے دین کوسربلند کرنے کی توفیق دےاور انہیں اپنے ماتحتوں کے لیے باعث رحمت بنا۔
  • اے اللہ! ہم تجھ سے دنیا و آخرت کی ساری بھلائی کی دعا مانگتے ہیں، جو ہم کو معلوم ہے اور جو ہمیں معلوم نہیں ، اور ہم تیری پناہ چاہتے ہیں دنیا اور آخرت کی تمام برائیوں سے جو ہم کو معلوم ہیں اور جو ہمیں معلوم نہیں۔
  • اے اللہ! ہم تجھ سے جنت کے طالب گار ہیں اور اس قول و عمل کے بھی جو جنت سے قریب کر دے، اور ہم تیری پناہ چاہتےہیں جہنم سے اور اس قول و عمل سے جو جہنم سے قریب کر دے۔
  • اے اللہ ہمارے مریضوں کو شفایابی عطافرما،ہمارے مردوں پر رحم کر اور آزمائشوں سے دوچار ہمارے بھائیوں سے آزمائش کو دور کردے۔
  • اے اللہ ہمارے دین کی اصلاح فرما جو ہمارے معاملہ کا محافظ ہے،ہماری دنیا کی اصلاح فرما جہاں ہماری زندگی گزر بسر ہوتی ہے،ہماری آخرت کو درست کردے،جو ہمارا آخری ٹھکانا ہے،ہر کار خیر میں ہمارے لئے زندگی کو بڑھادے،اور موت کو ہمارے لئے راحت کا سامان بنا۔
  • اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں نیکی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما،اور عذاب جہنم سے نجات دے۔
  • اے اللہ کے بندو!یقینا اللہ تعالی عدل کا،بھلائی کا اور قرابت داروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی کے کاموں،ناشائستہ حرکتوں اور ظلم وزیادتی سے روکتا ہے وہ خود تمہیں نصیحتیں کررہاہے کہ تم نصیحت حاصل کرو۔اس لئے تم اللہ عظیم کا ذکر کرو وہ تمہارا ذکر کرے گا،اس کی نعمتوں پر اس کا شکر بجا لاؤ وہ تمہیں مزید نعمتوں سے نوازے گا،اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے،تم جو کچھ بھی کرتے ہو وہ اس سے باخبر ہے۔
  • از قلم:ماجد بن سلیمان الرسی۱۶ شوال ۱۴۴۲ھشہر جبیل-سعودی عرب00966505906761مترجم:شفاء اللہ الیاس تیمیمراجعہ:سیف الرحمن تیمی