البحث

عبارات مقترحة:

النصير

كلمة (النصير) في اللغة (فعيل) بمعنى (فاعل) أي الناصر، ومعناه العون...

الوكيل

كلمة (الوكيل) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) بمعنى (مفعول) أي:...

عقبہ بن عامر (رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں کہ: بے شک رسول اللہ نے فرمایا کہ ”مجھے اپنی امّت کے بارے میں دو چیزوں کا خوف ہے: قرآن اور دودھ ؛ رہی بات دودھ کی تو اسے لوگ دیہات میں تلاش کرتے ہیں اور خواہشاتِ نفس کی پیروی کرتے ہیں اور نماز کو ترک کر دیتے ہیں اور جہاں تک قرآن کا تعلق ہے تو اسے منافقین سیکھتے ہیں اور اس کے ذریعہ مومنوں سے بحث وتکرار کرتے ہیں“۔

شرح الحديث :

اس حدیث میں نبی اپنی امّت کے بارے میں ان دو چیزوں کے متعلق خدشے کا اظہار کر رہے ہیں جن کا تعلق قرآن اور دودھ سے ہے، جہاں تک دودھ کی بات ہےتو بعض لوگ اسے چراگاہوں اور کھیتوں میں طلب کرتے ہیں اور اپنی خواہشات ولذات کی پیروی کرتے ہیں، اور ان شہروں سے دور رہتے ہیں جہاں پر جمعہ وجماعت قائم کی جاتی ہے، پھر نتیجتاً دودھ کی کھوج میں نماز کو ترک کر دیتے ہیں۔رہی بات قرآن کی تو اسے منافقین سیکھتے ہیں (اخروی) فائدہ حاصل کرنے اور اس پرعمل کرنے کے لیے نہیں بلکہ اس لیے سیکھتے ہیں تاکہ وہ اس کے ذریعہ مومنوں سے باطل حجّت کرسکیں اور مومنین کے پاس موجود حق کی تردید کر سکیں۔ بذاتِ خود دودھ اور قرآن خوف ونقصان کا محل نہیں ہیں، لیکن ان دونوں کے ذریعہ اس چیز کی تعبیر کی گئی ہے جو مجازاً ان دونوں سے متعلق ہیں۔ واللہ اعلم۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية