البحث

عبارات مقترحة:

الشكور

كلمة (شكور) في اللغة صيغة مبالغة من الشُّكر، وهو الثناء، ويأتي...

المحسن

كلمة (المحسن) في اللغة اسم فاعل من الإحسان، وهو إما بمعنى إحسان...

الصمد

كلمة (الصمد) في اللغة صفة من الفعل (صَمَدَ يصمُدُ) والمصدر منها:...

عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ عرب کے کسی قبیلہ کی ایک کالی لونڈی تھی۔ انھوں نے اسے آزاد کر دیا تھا اور انہی کے ساتھ رہتی تھی۔ اس نے بیان کیا کہ ایک دفعہ ان کی ایک لڑکی (جو دلہن تھی) نہانے کو نکلی، اس کا کمر بند سرخ تسموں کا تھا اس نے وہ کمر بند اتار کر رکھ دیا یا اس کے بدن سے گر گیا۔ پھر اس طرف سے ایک چیل گزری جہاں کمر بند پڑا تھا۔ چیل اسے (سرخ رنگ کی وجہ سے) گوشت سمجھ کر جھپٹ لے گئی۔ بعد میں قبیلہ والوں نے اسے بہت تلاش کیا، لیکن کہیں نہ ملا۔ ان لوگوں نے اس کی تہمت مجھ پر لگا دی اور میری تلاشی لینی شروع کر دی، یہاں تک کہ انھوں نے اس کی شرمگاہ تک کی تلاشی لی۔ اس نے بیان کیا کہ اللہ کی قسم میں ان کے ساتھ اسی حالت میں کھڑی تھی کہ وہی چیل آئی اور اس نے ان کا وہ کمر بند گرا دیا۔ وہ ان کے سامنے ہی گرا۔ میں نے (اسے دیکھ کر) کہا یہی تو تھا جس کی تم مجھ پر تہمت لگاتے تھے۔ تم لوگوں نے مجھ پر اس کا الزام لگایا تھا حالاں کہ میں اس سے پاک تھی۔ یہی تو ہے وہ کمر بند! اس (لونڈی) نے کہا کہ اس کے بعد میں رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اسلام لے آئی۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ اس کے لیے مسجد نبوی میں ایک خباء (بڑا خیمہ) لگا دیا گیا۔ (یا یہ کہا کہ) حِفْش (چھوٹا سا خیمہ) لگا دیا گیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ وہ لونڈی میرے پاس آتی اور مجھ سے باتیں کیا کرتی تھی۔جب بھی وہ میرے پاس آتی تو یہ ضرور کہتی: ويوم الْوِشَاحِ من أعاجيب ربنا ـــــــــــــــــ ألا إنه من بلدة الكفر أنجاني کہ کمر بند کا دن ہمارے رب کی عجیب نشانیوں میں سے ہے۔ اسی نے مجھے کفر کے ملک سے نجات دی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اس سے کہا، آخر بات کیا ہے؟ جب بھی تم میرے پاس بیٹھتی ہو تو یہ شعر ضرور کہتی ہو۔ آپ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر اس نے مجھے یہ قصہ سنایا۔

شرح الحديث :

اس حدیث میں ایک لڑکی کے قبول اسلام کی وجہ کو بیان کیا جا رہا ہے۔ اس کے قبیلے کی طرف سے اس پر ایک چھوٹے سے ہار کی چوری کی تہمت لگائی گئی جس کو ایک چیل سرخ رنگ کی وجہ سے لے اڑی تھی۔ قبیلےوالے اس کے کپڑے اتار کر اس کی تلاشی لی۔اللہ کی قدرت کہ عین تلاشی کے وقت اس چیل نے وہ ہار ان کے درمیان پھینک دیا تو وہ اس کی بے گناہی کو جان گیے۔ وہ لڑکی رسول اللہ کے پاس آئی اور اُس نے اسلام قبول کر لیا اور گھر چھوٹا ہونے کی وجہ سے اسے مسجد میں رہائش دے دی گئی۔ وہ اس حادثہ کو ہمیشہ اُم المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کرتی اور اس حادثہ کی مناسبت سے یہ شعر پڑھا کرتی: ويوم الْوِشَاحِ من أعاجيب ربنا ـــــــــــــــــ ألا إنه من بلدة الكفر أنجانی۔ (کمر بند کا دن ہمارے رب کی عجیب نشانیوں میں سے ہے۔ اسی نے مجھے کفر کے ملک سے نجات دی) یعنی کمر بند ملنے والا دن اللہ تعالیٰ کی عجیب قدرتوں میں سے ہے کہ اس نے مجھے اس واقعہ کے بعد کفر کے ملک سے بچالیا۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية