البحث

عبارات مقترحة:

الصمد

كلمة (الصمد) في اللغة صفة من الفعل (صَمَدَ يصمُدُ) والمصدر منها:...

العلي

كلمة العليّ في اللغة هي صفة مشبهة من العلوّ، والصفة المشبهة تدل...

العفو

كلمة (عفو) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعول) وتعني الاتصاف بصفة...

انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ سے زیادہ کسی کو اپنے اہل وعیال پر مہربان اور شفیق نہیں دیکھا۔ انس رضی اللہ عنہ مزید بیان کرتے ہیں کہ ابراہیم رضی اللہ عنہ مدینہ کے بالائی حصے میں دودھ پلانے کے لیے بھیجے گئے تھے۔ آپ وہاں جایا کرتے تھے اور ہم بھی آپ کے ساتھ ہوتے تھے۔ آپ گھر میں داخل ہو جاتے جو دھویں سے بھرا ہوتا کیونکہ دایہ کا شوہر لوہار تھا۔ پھر آپ اپنے بیٹے کو لے کر اسے چومتے اور واپس لوٹ آتے۔ عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ ابراہیم میرا بیٹا ہے اور وہ شیرخوارگی کی حالت میں فوت ہوا ہے، اس کے لیے دو دایہ مقرر ہیں جو جنت میں اس کی مدتِ رضاعت کو پورا کر رہی ہیں۔

شرح الحديث :

انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کر رہے ہیں کہ انہوں نے کوئی ایسا شخص نہیں دیکھا جو اپنے اہل و عیال اور چھوٹے بچوں پر رسول اللہ سے زیادہ شفیق اور مہربان ہو۔ نبی کے بیٹے ابراہیم رضی اللہ عنہ کو مدینہ کے قریب آباد ایک بستی کی دایہ دودھ پلایا کرتی تھی۔ نبی ابراہیم کی زیارت کے لیے وہاں جایا کرتے اور آپ کے ساتھ آپ کے کچھ صحابہ بھی ہوتے۔ آپ گھر میں داخل ہوتے تو گھر دھویں سے بھرا ہوتا تھا کیونکہ دایہ کا شوہر لوہار تھا۔ نبی ابراہیم رضی اللہ عنہ کو اٹھاتے، انہیں پیار کرتے اور واپس لوٹ آتے۔جب ابراہیم رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو رسول اللہ نے فرمایا: ’’ابراہیم میرا بیٹا ہے، وہ شِیرْخوارگی کی حالت میں فوت ہو گیا ہے، جنت میں دو دایہ اس کی مدت رضاعت پورا کرنے کے لیے اسے دودھ پلا رہی ہیں تاکہ دو سال مکمل ہو جائیں۔ کیونکہ ابراہیم رضی اللہ عنہ جب فوت ہوئے تو ان کی عمر سولہ یا سترہ ماہ تھی۔ دو سال میں سے جو مدت باقی رہ گئی اسے پورا کرنے کے لیے وہ دونوں دایہ انہیں دودھ پلا رہی تھیں کیونکہ قرآن کی رو سے مدت رضاعت دو سال ہے۔ یہ ابراہیم رضی اللہ عنہ اور ان کے والد کے لیے اللہ کی طرف سے بطورِ اکرام تھا۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية