البحث

عبارات مقترحة:

العالم

كلمة (عالم) في اللغة اسم فاعل من الفعل (عَلِمَ يَعلَمُ) والعلم...

الحيي

كلمة (الحيي ّ) في اللغة صفة على وزن (فعيل) وهو من الاستحياء الذي...

البصير

(البصير): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على إثباتِ صفة...

ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ (اپنی بیویوں سے) فرمایا کرتے تھے: "میرے بعد تمھارا معاملہ کچھ ایسا ہے، جو مجھے فکرمند رکھتا ہے۔ تمھارا خرچ وہی اٹھائیں گے، جو صابر لوگ ہیں"۔ راوی حدیث کہتے ہیں کہ پھر عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اللہ تمھارے باپ کو جنت کے چشمۂ سلسبیل سے سیراب فرمائے۔ اس سے ان کی مراد عبد الرحمن بن عوف تھے۔ انھوں نے آپ کی بیویوں کے ساتھ ایک ایسے مال کے ذریعہ جو -کہا جاتا ہے کہ- چالیس ہزار (دینار) میں بکا، اچھے سلوک کا مظاہرہ کیا۔

شرح الحديث :

ابو سلمہ بن عبد الرحمن بن عوف رحمہ اللہ بیان کر رہے ہیں کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ رسول اللہ یہ کہتے ہوئے اپنی ازواجِ مطہرات سے مخاطب ہوئے کہ مجھے اپنی وفات کے بعد تمھارے معاملے اور تمھارے گزر بسر کے بارے فکر لاحق ہے؛ کیوں کہ میں نے تمھارے لیے کوئی میراث نہیں چھوڑی اور تمھارے اوپر خرچ کرنے کا بار صرف صبر کرنے والے لوگ ہی برداشت کریں گے۔ پھر عائشہ رضی اللہ عنہا نے ابو سلمہ رحمہ اللہ سے کہا کہ اللہ تیرے باپ عبد الرحمن بن عوف کو جنت کے اس چشمے سے سیراب کرے، جسے سلسبیل کہا جاتا ہے۔ کیوں کہ عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ نے ازواج رسول کے لیے ایک باغ بطور صدقہ دے دیا تھا، جو چالیس ہزار دینار میں فروخت ہوا تھا۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية