البحث

عبارات مقترحة:

القيوم

كلمةُ (القَيُّوم) في اللغة صيغةُ مبالغة من القِيام، على وزنِ...

الظاهر

هو اسمُ فاعل من (الظهور)، وهو اسمٌ ذاتي من أسماء الربِّ تبارك...

القريب

كلمة (قريب) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فاعل) من القرب، وهو خلاف...

عائشہرضی اللہ عنہابیان کرتی ہیں کہ مدینے کی یہودی بوڑھی عورتوں میں سے دو بوڑھیاں میرے گھر آئیں اور انھوں نے کہا: قبروالوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے۔ میں نے ان دونوں کو جھٹلایا اور ان کی تصدیق کےلیے ہاں تک کہنا گوارانہ کیا، وہ چلی گئیں اور رسول اللہ میرے پاس تشریف لائے، تو میں نے آپ سے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس مدینے کی یہودی عورتوں میں سے دو بوڑھیاں آئی تھیں، ان کا خیال تھا کہ قبر والوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے۔ آپ نے فرمایا : ’’ان دونوں نے سچ کہا تھا۔ ان (کافروں ، گناہ گاروں)کو ایسا عذاب ہوتا ہے کہ اسےسب مویشی سنتے ہیں"۔ اس کے بعد میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ ہر نماز میں قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے۔

شرح الحديث :

مدینے کی دو یہودی بوڑھی عورتیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئیں اور کہنے لگیں کہ مردوں کو ان کی قبروں میں عذاب ہوتا ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنھا نے ان دونوں کو جھٹلادیا اور ان کی تصدیق کرنا گوارانہ کیا؛ کیوں کہ یہودیوں کےجھوٹ، دین میں افتراپردازی اورکتاب میں تحریف کی وجہ سے ان کا دل مطمئن نہ ہو سکا۔ وہ ان کے پاس سے چلی گئیں۔ جب رسول اللہ ان کے پاس تشریف لائے، تو ان یہودی عورتوں کی بات بتائی۔ آپ نے فرمایا: ان دونوں نے سچ کہا! بے شک مردوں کو ان کی قبروں میں عذاب ہوتا ہے، جسے تمام جانور سنتے ہیں! عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اس کے بعد انھوں نے رسول اللہ کی کوئی ایسی نماز نہیں دیکھی، جس میں آپ نے عذاب قبر سے پناہ نہ مانگی ہو۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية