البحث

عبارات مقترحة:

الفتاح

كلمة (الفتّاح) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعّال) من الفعل...

البصير

(البصير): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على إثباتِ صفة...

الحفي

كلمةُ (الحَفِيِّ) في اللغة هي صفةٌ من الحفاوة، وهي الاهتمامُ...

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرے، اس کا نکاح باطل ہے“۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے یہ بات تین بار فرمائی۔ (پھر فرمایا) ”اگر مرد نے ایسی عورت سے دخول کرلیا، تو اس دخول کے عوض عورت کے لیے اس کا مہر ہے اور اگر ولی آپس میں اختلاف کریں، تو بادشاہ (حاکم وقت) اس کا ولی ہے، جس کا کوئی ولی نہ ہو"۔

شرح الحديث :

اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے نکاح کی صحت کے لیے ولی کی اجازت کو شرط قرار دیا ہے۔ اگر عورت ولی کی اجازت کے بغیر شادی کرتی ہے، اس طرح کہ خود عقدِ نکاح کرے، تو اس کا نکاح صحیح نہیں ہے۔ اگر اس طرح کی شادی میں وطی و ہم بستری ہو جاتی ہے، تو مرد و عورت کے درمیان تفریق کرا دی جائے گی اور اس ہم بستری کی وجہ سے عورت مہر کی مستحق ہوگی۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بیان کیا کہ اگر عورت کے ولی شادی سے متعلق اختلاف کریں یا خود عورت اپنے ولیوں سے اختلاف کرے، تو اس کا معاملہ سلطان کی طرف منتقل ہو جائے گا اور جس کا ولی نہ ہو سلطان اس کا ولی ہوگا۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية