الوتر
كلمة (الوِتر) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، ومعناها الفرد،...
یزید بن اصم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے شادی کی تو آپ ﷺ اس وقت حلال تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ میمونہ رضی اللہ عنہا میری بھی خالہ تھیں اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی بھی۔
یزید بن اصم نے یہ بات ذکر فرمائی کہ ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنھا نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے نکاح کیا تو اس وقت آپ ﷺ احرام کھول کر حلال ہوچکے تھے اور آپ ﷺ نے ان سے نکاح کے دوران کسی حج یا عمرہ کا احرام نہیں پہنا تھا۔ پھر یزید بن اصم ، میمونہ رضی اللہ عنھا سے اپنی رشتہ داری کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ جس طرح وہ ابن عباس رضی اللہ عنھما کی خالہ تھیں، ان کی بھی خالہ تھیں، جس سے یہ دلیل ملتی ہے کہ وہ قصہ بیان کرنے والی ام المؤمنین رضی اللہ عنھا کے قریبی رشتہ دار تھے اور آپ ﷺ احرام میں نہیں تھے، جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنھما کا خیال ہے (کہ آپ احرام میں تھے)۔