الحق
كلمة (الحَقِّ) في اللغة تعني: الشيءَ الموجود حقيقةً.و(الحَقُّ)...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوہند نے نبی اکرم ﷺ کے سر کی تالو میں پچھنا لگایا تو آپ نے فرمایا: "بنی بیاضہ کے لوگو! ابوہند سے تم (اپنی بچیوں کی) شادی کرو اور (ان کی بچیوں سے شادی کرنے کے لیے) تم انہیں نکاح کا پیغام دو" اور فرمایا " اگر تمہاری دواؤں میں سے کسی میں خیر ہے تو وہ پچھنا لگانے ہی میں ہے "۔
اس حدیث میں اس بات کا ذکر ہے کہ نبی ﷺ نے ابوہند رضی اللہ عنہ کے ہاں اپنے سر میں پچھنا لگوایا، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ (نکاح کے لیے) حسب و نسب اور پیشے میں کفؤ (برابری) کا اعتبار نہیں ہے، کیونکہ نبی ﷺ نے ایک انصاری قبیلہ (عرب کا ازدی قحطانی النسل قبیلہ) کو حکم دیا کہ وہ ابوہند سے (اپنی بچیوں کی) شادی کریں اور ان کی بچیوں سے شادی کرنے کے لیے انہیں نکاح کا پیغام دیں اور ابوہند بنی بیاضہ کے آزاد کردہ غلاموں میں سے تھے اور وہ غلامی کی وجہ سے لاحق ایذا و مصیبت کے ساتھ پیشہ کے اعتبار سے حجام (پچھنا لگانے کا کام کرتے) تھے اور عرب کے نزدیک پچھنا لگانا بہت حقیر و گھٹیا پیشہ متصور تھا، چنانچہ آپ ﷺ نے حسب و نسب یا پیشہ میں کفو و برابری کا اعتبار نہ کیا اور دیگر نصوص میں یہ دلیل ملتی ہے کہ دینداری اور اچھے اخلاق میں کفو کو ملحوظ رکھا جائے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ انسان کے علاج معالجہ میں سب سے بہتر علاج، پچھنا لگانا ہے۔