الرقيب
كلمة (الرقيب) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل) أي:...
عمر بن ابو سلمہ (رضی اللہ عنہما) سے روایت ہے، کہتے ہیں: میں بچہ تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی پرورش میں تھا۔ (کھاتے وقت) میرا ہاتھ برتن میں چاروں طرف گھوما کرتا تھا۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھ سے فرمایا: ”بچے ! بسم اللہ پڑھ لیا کرو ، داہنے ہاتھ سے کھایا کرو اور برتن میں وہاں سے کھایا کرو، جو جگہ تجھ سے نزدیک ہو“ چنانچہ اس کے بعد میں ہمیشہ اسی ہدایت کے مطابق کھاتا رہا۔
عمر بن ابو سلمہ رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی بیوی ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے ہیں۔ یہ آپ کی تربیت ونگرانی میں تھے۔ اس حدیث میں انھوں نے اپنی حالت کا ذکر فرمایا ہے کہ وہ کھانے کے دوران لقمہ اٹھانے کے لیے اپنے ہاتھ کو برتن کے چاروں طرف حرکت دیا کرتے تھے، تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے انھیں کھانےکےآداب کے متعلق تین باتیں سکھلائیں: اوّل: کھانے کے شروع میں ”بسم اللہ“ کہنا۔ دوم: دائیں ہاتھ سے کھانا۔ سوم: اپنے سامنے سے کھانا، کیوںکہ اپنے ساتھی کے ہاتھ کی جگہ سے کھانا بے ادبی ہے۔ علما کہتے ہیں: مگر یہ کہ دسترخوان پر مختلف قسم کے کھانے ہوں، جیسے کدو، بیگن اور گوشت وغیرہ، تو ایک نوع سے دوسرے نوع کی طرف ہاتھ بڑھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اسی طرح انسان اکیلا کھا رہا ہو، تو کوئی حرج نہیں ہے کہ وہ سامنے کے علاوہ دوسری طرف سے بھی کھائے؛ کیوں کہ اس کے عمل سے کسی کو تکلیف نہیں ہونی ہے۔