العليم
كلمة (عليم) في اللغة صيغة مبالغة من الفعل (عَلِمَ يَعلَمُ) والعلم...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولﷺ نے فرمایا: ”تین کام ایسے ہیں کہ انھیں چاہے سنجیدگی سے کیا جائے یا ہنسی مذاق میں، ان کا اعتبار ہو گا؛ نکاح، طلاق اور رجعت“۔
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ گر کوئی شخص الفاظ نکاح، طلاق یا رجعت کو مذاق کے طور پر کہے، تو یہ اس کی طرف سے واقع ہو جائيں گے؛ کیوں کہ ان احکام میں قصد وارادہ، سنجیدگی اور مذاق کا حکم ایک ہی ہے۔ چنانچہ جس ولی نے اپنے ما تحت کے کسی فرد کا عقد کرایا، اپنی بیوی کو طلاق دیا یا اس (طلاق) سے رجوع کیا، تو یہ ان (کلمات) کی ادائیگی کے وقت ہی سے نافذ ہوجائے گا، چاہے اسے سنجیدگی سےکہا ہو یا مذاق یا لہو ولعب کے طور پر کہا ہو؛ کیوں کہ ان عقود میں کوئی خیارِ مجلس اور خیارِشرط کی گنجائش نہیں ہے۔ یہ تینوں احکام شریعت کی نگاہ میں بہت ہی بلند مرتبہ کے حامل ہیں۔ چنانچہ ان میں کھلواڑ کرنا یا ان کے متعلق مذاق کرنا جائز نہیں۔ پس جس کسی نے ان احکام کے متعلق کوئی لفظ اپنی زبان سے نکالے گا، وہ اس پر لازم ہو جائے گی۔