الجبار
الجَبْرُ في اللغة عكسُ الكسرِ، وهو التسويةُ، والإجبار القهر،...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے میری امت کے لیے ان خیالات کو معاف کردیا، جو ان کے دلوں میں پیدا ہوتے ہیں، جب تک ان پر عمل نہ کرلیں یا زبان سے ادا نہ کر دیں“۔ قتادہ (رحمہ اللہ) نے کہا: ”اگر کسی نے اپنے دل میں طلاق دے دی، تو اس کا اعتبار نہیں ہو گا“۔ (جب تک زبان سے نہ کہے)۔
اس حدیث میں اس بات کا بیان ہے کہ بندے کےدل میں آنے والے خیالات اور افکار پر اس وقت تک مواخذہ نہیں ہوگا، جب تک کہ وہ ان خیالات وافکار کو زبان پرنہ لے آئے اور ان پر عمل پیرا نہ ہو جائے۔ اور یہ اس بات کی بھی حجت و دلیل ہےکہ صرف دل میں کہنے سے طلاق نہیں واقع ہوگی؛ اس لیے کہ یہ کلام نہیں ہے، اور یہ احکام قلبی عمل پر نہیں، بلکہ زبان سے ادن کرنے پر مرتب ہوتے ہیں۔