البحث

عبارات مقترحة:

الظاهر

هو اسمُ فاعل من (الظهور)، وهو اسمٌ ذاتي من أسماء الربِّ تبارك...

القهار

كلمة (القهّار) في اللغة صيغة مبالغة من القهر، ومعناه الإجبار،...

المنان

المنّان في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعّال) من المَنّ وهو على...

عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی بیویوں سے ایلا کیا اور حرام کرلیا۔ پھر آپ نے حرام (کی ہوئی چیز) کو حلال کر لیا اور قسم کا کفارہ ادا کیا"۔

شرح الحديث :

عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس حدیث میں ذکر فرمایا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے قسم کھائی کہ اپنی بیویوں پر ایک ماہ نہیں داخل ہوں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اوپر ایک حلال چیز حرام کرلی۔ آپ نے جو چیز اپنے اوپر حرام ٹھہرائی تھی، وہ شہد یا دوسرے قول کے مطابق اپنی لونڈی ماریہ کے ساتھ وطی کرنا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کا کفارہ ادا فرمایا اور جسے اپنے لیے حرام ٹھہرایا تھا، اسے اسے اللہ تعالی کے اس قول پر عمل کرتے ہوئے حلال کر لیا۔ : ”اے نبی! جس چیز کو اللہ نے آپ کے لیے حلال کر دیا ہے، اسے آپ کیوں حرام کرتے ہیں؟“ ۔۔۔۔یہاں تک: ”تحقیق کہ اللہ تعالیٰ نے تمھارے لیےقسموں کو کھول ڈالنا مقرر کر دیا ہے“ [التحریم: ۲]


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية