الحي
كلمة (الحَيِّ) في اللغة صفةٌ مشبَّهة للموصوف بالحياة، وهي ضد...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب لعان کے متعلق آیت اتری تو میں نے رسول اللہﷺکو فرماتے ہوئے سنا ”جو عورت کسی قوم میں کسی غیر کو داخل کر دے ، جو ان میں سے نہ ہو تو وہ اﷲ کے ہاں کوئی مقام نہیں رکھتی اور ﷲ تعالیٰ اسے اپنی جنت میں ہرگز داخل نہیں کرے گا ۔ اور جس شخص نے اپنے بچے کا انکار کیا جب کہ بچہ اس کی طرف دیکھ رہا ہو، تو ﷲ تعالیٰ اس سے حجاب فرما لے گا اور اولین و آخرین کے روبرو اسے رسوا کرے گا‘‘۔
اس حدیث میں لعان کرنے والے لوگوں کی سزا کی وضاحت کی جا رہی ہے۔ ان میں سے ایک عورت ہے جو اپنے خاوند کے بستر پر کسی بچے کو جنم دیتی ہے اور وہ بچہ اس خاوند سے نہیں بلکہ کسی دوسرے کے ساتھ زنا کی وجہ سے پیدا ہوا ہو۔ ایسی عورت اللہ کی رحمت و رضا مندی حاصل نہیں کر سکتی بلکہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا شکار ہو گی۔ اور یہ اس وجہ سے ہے کہ اس نے بہت بڑے جرم کا ارتکاب کیا ہے کہ جس میں فراش اور نسب کا اختلاط وارد ہوا ہے ۔اگر کوئی شخص کسی بچے سے برأت کا اظہار کر دے جب کہ اس کو پتہ بھی ہو (کہ وہ بچہ سچ مُچ اُسی کا ہے لیکن اس کے باوجود) اس کو نسب دینے سے انکار کردے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس بندے کی طرف دیکھے گا بھی نہیں۔ اس کی طرف دیکھنے کی حرمت اس کو قیامت کے دن تمام لوگوں کے سامنے بے نقاب کر دے گی اور یہ اس کی اپنے بچے کے نسب سے انکاری ہونے کی سزا ہو گی۔