القيوم
كلمةُ (القَيُّوم) في اللغة صيغةُ مبالغة من القِيام، على وزنِ...
جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میری خالہ کو طلاق دی گئی، انہوں نے (دورانِ عدت) اپنی کھجوروں کا پھل توڑنے کا ارادہ کیا تو ایک آدمی نے انہیں باہر نکلنے پر ڈانٹا، تو وہ نبیﷺ کے پاس آئیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیوں نہیں، تم اپنی کھجوروں کا پھل توڑو، ممکن ہے کہ تم (اس سے) صدقہ کرو یا کوئی اور اچھا کام کرو“۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جابر رضی اللہ عنہ کی خالہ کو ان کے شوہر نے طلاق دے دی، انہوں نے دورانِ عدت میں اپنے کھجوروں کا پھل توڑنا چاہا تو ایک شخص نے انہیں اس سے منع کر دیا، پس انہوں نے نبی ﷺ سے دریافت کیا تو آپ ﷺ نے بتایا کہ ان کے نکلنے میں کوئی حرج و گناہ نہیں ہے، اور یہ اس بات کا فائدہ دیتی ہے کہ مطلقہ بائنہ اپنی عدت گزاری میں متوفیٰ عنہا (جس کا شوہر فوت ہو گیا ہو) کی عدت گزاری کی طرح نہیں ہے، مطلقہ جب چاہے اپنی ضرورت کے مطابق باہر نکل سکتی ہے، اسی کے ساتھ عمومی طور پر عورت کا اپنے گھر میں رہنا ہی زیادہ افضل و بہتر ہے اور ازحد حفاظت و صیانت کا باعث ہے، اس لیے کہ نبی ﷺکا فرمان ہے کہ ”عورتوں کا گھر ان کے لیے بہتر ہے“۔ یہ فرمان عبادت، مسلمانوں کے ساتھ نماز پڑھنے اور بھلائی کی باتیں سننے کے متعلق ہے، تو پھر اس کے ماسوا کے بارے میں کیا حکم ہو گا؟!