الله
أسماء الله الحسنى وصفاته أصل الإيمان، وهي نوع من أنواع التوحيد...
ابو الزناد کہتے ہیں کہ میں نےسعید بن مسیب سے اس شخص کے بارے میں پوچھا کہ جس کے پاس اپنی بیوی کے اخراجات پورا کرنے کی طاقت نہ ہو تو کیا کِیا جائے؟ ، چنانچہ انہوں نے کہا کہ اُن دونوں کے درمیان جدائی کرا دی جائے۔ ابو الزناد نےکہا، میں نے کہا سنت ہے؟ تو سعید بن مسیب نے کہا سنت ہے۔
اس اثر میں ہے کہ سعید بن مسیب جو کبار تابعین میں سے ایک ہیں جب ان سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا کہ جس کے پاس اپنی بیوی کے اخراجات پورے کرنے کی طاقت نہ ہو تو کیا کیا جائے؟ تو انہوں نے فتوی دیا کہ اس کے نکاح کو فسخ کر دیا جائے۔ نیز یہ بھی بتایا کہ یہی سنت ہے۔ اور اس (بیوی) کے (نفقہ) طلب کرنے سے مراد یہ ہے کہ چونکہ حق اسی کے پاس ہے، اسی وجہ سے علماء کرام نے اس سے ایک مسئلہ نکالا کہ جس کے پاس اپنی بیوی کے اخراجات پورے کرنے کی طاقت نہ ہو اور کمانا دشوار ہو گیا ہو تو اس کی بیوی کو حق حاصل ہے کہ اس سے چھٹکارا حاصل کر لے، لیکن اگر وہ شوہر کے حال پر راضی ہے اور اس پر صبر کرتی ہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ اجر وثواب کے حساب سے بہت بہتر اور افضل ہے