الوتر
كلمة (الوِتر) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، ومعناها الفرد،...
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "ایک چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ قیمت کی چیز چرانے پر ہاتھ کاٹا جائے گا"۔
اللہ عز و جل نے لوگوں کی جان، آبرو اور مال کو ان تمام ذرائع سے تحفظ فراہم کیا ہے، جو فسادی اور سرکش افراد کو (ان کی شر انگیزیوں سے) باز رکھنے کی ضمانت دیتے ہیں۔ چنانچہ اللہ نے چور کی سزا، جو مخفی طریقے سے مال کو اس کے محفوظ مقام سے لے اڑتا ہے، اس عضو کا کاٹنا متعین کی ہے، جس کے ذریعے وہ چرایا ہوا مال اٹھاتا ہے؛ تاکہ ہاتھ کاٹنا اس کے گناہ کا کفارہ بن جائے اور آئندہ وہ اور دیگر لوگ (حصول مال کے) ان گھٹیا طریقوں سے باز رہیں اور شرعی اور باعزت طریقوں سے مال کمائیں، جس کے نتیجے میں کام کاج کو فروغ ملے، منافع کا حصول ہو، یہ عالم تعمیر و ترقی کی طرف بڑھے اور لوگ باعزت زندگی گزاریں۔ اللہ نے اپنی حکمت کے تقاضے کے تحت مال کی اس کم ترین مقدار کا تعین فرما دیا، جس کے چرانے پر ہاتھ کاٹا جائے گا، جو کہ سونے سے بنے دینار کے ایک چوتھائی کے مساوی ہے؛ تا کہ جان و مال محفوظ رہیں، امن کا دور دورہ ہو، دل پر سکون ہوں اور حصول رزق اور سرمایہ کاری کی غرض سے لوگ اپنا مال (بلا خوف و خطر) لگائیں۔