الله
أسماء الله الحسنى وصفاته أصل الإيمان، وهي نوع من أنواع التوحيد...
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری بہن نے نذر مانی کہ وہ بیت اللہ تک پیدل ننگے پاؤں جائے گی۔ اس نے مجھے حکم دیا کہ میں اس کے لیے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں مسئلہ پوچھوں، میں نے اس کے لیے آپ ﷺ سے مسئلہ پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ”وہ پیدل جائے اور سوار ہو کر (بھی) جائے“۔
انسان کی یہ طبیعت ہے کہ وہ بعض اوقات جذبات کی رو میں اپنے آپ پر کوئی ایسی شے واجب کر بیٹھتا ہے جس کا کرنا اس کے لیے باعثِ مشقت ہوتا ہے۔ ہماری شریعت میں عبادت کے سلسلے میں اعتدال اور عدم مشقت کو ملحوظ رکھا گیا ہے تاکہ یہ ہمیشہ جاری رہے۔ اس حدیث میں ہے کہ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی بہن نے ان سے کہا کہ وہ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کریں کہ انہوں نے بیت الحرام کی طرف ننگے پاؤں پیدل جانے کی نذر مانگی تھی؟ (اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟) آپ ﷺ نے دیکھا کہ یہ عورت کچھ چلنے کی طاقت رکھتی ہے اس لیے آپ ﷺ نے اسے حکم دیا کہ وہ اتنا چلے جتنا وہ چلنے کی طاقت رکھتی ہے اور جب نہ چل سکے تو پھر سوار ہو جائے۔