المتين
كلمة (المتين) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل على وزن (فعيل) وهو...
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ’’دو عورتوں کے پاس دو بچے تھے، بھیڑیا آیا اور ان میں سے ایک کے بچے کو اٹھا کر لے گیا۔ اس نے اپنی سہیلی سے کہا کہ تیرے بچے کو بھیڑیا اٹھا کر لے گیا ہے۔ دوسری نے کہا کہ وہ تیرے بچے کو اٹھا کر لے گیا ہے۔ وہ فیصلے کے لیے حضرت داؤد علیہ السلام کے پاس آئیں تو انھوں نے بڑی کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ وہاں سے نکلیں اور حضرت سلیمان بن داؤد علیہ السلام کے پاس آئیں اور ان کو سارا ماجرا سنایا۔ انھوں (سلیمان علیہ السلام) نے فرمایا: مجھے چھری دو اس کو درمیان سے دو حصوں میں تقسیم کر دیتا ہوں۔ چھوٹی کہنے لگی کہ اللہ تجھ پر رحم کرے ! ایسا نہ کرنا یہ اسی کا بیٹا ہے۔ تو آپ علیہ السلام نے چھوٹی کے حق میں فیصلہ کر دیا۔
نبی کریم ﷺ نے دو عورتوں کا قصہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ اپنےبیٹوں کو لے کر باہر نکلیں تو ان میں سے ایک کے بچے کو بھیڑیا کھا گیا اور ایک کا بچ گیا۔ دونوں یہ کہنے لگیں کہ جو بچ گیا ہے یہ میرا بچہ ہے۔ وہ دونوں فیصلے کے لیے حضر ت داؤد علیہ السلام کے پاس آئیں تو انھوں نے اجتہاد کرتے ہوئے فیصلہ بڑی کے حق میں کر دیا ۔کیوں کہ ممکن تھا کہ بڑی اب بچہ نہ جن سکے، جب کہ چھوٹی ابھی جوان تھی اور امید تھی کہ مستقبل میں وہ اور بچہ جن لے گی۔ وہ وہاں سے نکلیں اور بچے کو لے کر حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس آ گئیں اور ان کو سارا واقعہ سنایا۔ انھوں نے چھری منگوائی اور کہا کہ میں اس کو دو حصوں میں تقسیم کر دیتا ہوں(کہ آدھا آدھا لے لو)۔ بڑی رضا مند ہو گئی جب کہ چھوٹی نے اپنا دعویٰ چھوڑ دیا اور اس کی شفقت اور رحمت غالب آئی کیوں کہ وہ حقیقتاً اس کا بچہ تھا تو وہ کہنے لگی اے اللہ کے نبی! یہ اسی کا بیٹا ہے۔ تو انھوں نے دلیل اور قرینے کی موجودگی میں چھوٹی کے حق میں فیصلہ کر دیا ۔ کیوں کہ اس کا بچے پر رحم کھانا اور یہ کہنا کہ یہ بڑی کا ہی بچہ ہے اور اس کا زندہ رہنا اس کے دو حصوں میں تقسیم ہونے سے بہتر تھا۔ تو انھوں نے فیصلہ چھوٹی کے حق میں کر دیا۔