المقيت
كلمة (المُقيت) في اللغة اسم فاعل من الفعل (أقاتَ) ومضارعه...
عطاء بن یسار اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ’’اے اللہ! میری قبر کو بت نہ بنا کہ لوگ اس کی عبادت کرنے لگیں۔ (اور آپ ﷺ نے فرمایا) جن لوگوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا ان پر اللہ تعالیٰ کا شدید غضب نازل ہوا‘‘۔
نبی ﷺ کو اندیشہ لاحق ہوا کہ کہیں ان کی امت بھی آپ ﷺ کی قبر کے سلسلے میں وہی کچھ نہ کرنے لگیں جس طرح یہود و نصاری نے اپنے نبیوں کی قبروں کے ساتھ کیا بایں طور کہ انہوں نے ان (کی تقدیس) میں غلو کیا اور وہ پوجا پاٹ کی جگہیں بن گئیں۔ چنانچہ آپ ﷺ نے اپنے رب سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ آپ ﷺ کی قبر کو ایسا بننے سے محفوظ رکھے۔ پھر آپ ﷺ نے یہود و نصاریٰ پر سخت غضب اور لعنت ہونے کا سبب بیان کیا کہ ایسا اس وجہ سے ہوا تھا کہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو بت بنا لیا تھا جن کی وہ پوجا کرتے اور یوں وہ توحید کے بالکل برخلاف عظیم شرک میں مبتلا ہو گئے۔