البحث

عبارات مقترحة:

الحكيم

اسمُ (الحكيم) اسمٌ جليل من أسماء الله الحسنى، وكلمةُ (الحكيم) في...

الرقيب

كلمة (الرقيب) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل) أي:...

المليك

كلمة (المَليك) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فَعيل) بمعنى (فاعل)...

ابن عباس - رضی اللہ عنہما- سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے جب معاذ - رضی اللہ عنہ- کو یمن کی طرف بھیجا تو انہیں فرمایا: "تم اہلِ کتاب کی ایک قوم کے پاس جارہے ہو۔ تم انہیں سب سے پہلے تم انھیں اس بات کی طرف دعوت دینا کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔ دوسری روایت میں ہے کہ تم انھیں سب سے پہلے اس بات کی دعوت دینا کہ وہ اللہ تعالی کی توحید کا اقرار کرلیں۔ اگر وہ تمہاری یہ بات مان لیں تو انہیں بتلانا کہ اللہ تعالی نے ان پر دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں ۔ اگر وہ تمہاری یہ بات بھی مان جائیں تو پھر انہیں بتلانا کہ اللہ تعالی نے ان پر زکوۃ فرض کی ہے جو ان میں سے اصحابِ ثروت سے وصول کر کے انہی میں سے فقیر لوگوں میں تقسیم کی جائے گی۔ اگر وہ تمہاری یہ بات بھی مان جائیں تو ان کے عمدہ اور قیمتی اموال لینے سے پرہیز کرنا اور مظلوم کی بد دعا سے بچنا کیوں کہ اس کے اور اللہ تعالی کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوتا۔"

شرح الحديث :

نبی نے جب معاذ بن جبل- رضی اللہ عنہ- کو یمن کے ایک علاقے میں داعی اور معلم بنا کر بھیجا تو انہیں دعوت دینے کے سلسلے میں ایک لائحہ عمل فراہم کیا۔ آپ نے ان کے لیے وضاحت فرمائی کہ ان کا سامنا یہود و نصاری کے ایک ایسے گروہ سے ہوگا جو اہل علم اور بحث کرنے والے ہیں تاکہ وہ ان کے ساتھ مناظرہ کرنے اور ان کے شبہات کو دور کرنے کے لیے پوری طرح تیار رہیں۔ پھر آپ نے ان کو تلقین کی کہ اپنی دعوت کا آغاز سب سے اہم چیز کے ساتھ کریں اور اس کے بعد ان چیزوں کی دعوت دیں جو اس سے کم اہم ہوں۔چنانچہ لوگوں کو سب سے پہلے عقیدے کی درستگی کی دعوت دیں کیوں کہ یہ بنیاد ہے۔ جب وہ ان کی بات کو مان لیں تو پھر انہیں نماز قائم کرنے کا حکم دیں کیوں کہ یہ توحید کے بعد واجبات میں سے سب سے بڑا واجب ہے۔ جب وہ نماز کو قائم کرنے لگ جائیں تو ان کے امیر لوگوں کو اپنے اموال کی زکوۃ نکال کر کے اپنے فقراء کو دینے کا حکم دیں تاکہ فقراء کی دلجوئی ہو سکے اور اللہ کا شکر ادا ہو سکے۔پھر آپ نے معاذ بن جبل کو اس بات سے منع کیا کہ وہ (بطورِ زکوۃ) ان کا عمدہ مال لیں کیوں کہ فرض درمیانہ مال ادا کرنا ہے۔ پھر آپ نے عدل کرنے اور ظلم کو ترک کرنے کی ترغیب دی تاکہ یہ نہ ہو کہ کوئی مظلوم ان کے خلاف دعا کردے کیوں کہ مظلوم کی دعا ضرور قبول ہو کر رہتی ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية