البحث

عبارات مقترحة:

الله

أسماء الله الحسنى وصفاته أصل الإيمان، وهي نوع من أنواع التوحيد...

الحفيظ

الحفظُ في اللغة هو مراعاةُ الشيء، والاعتناءُ به، و(الحفيظ) اسمٌ...

الوتر

كلمة (الوِتر) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، ومعناها الفرد،...

علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ ’’الله ان کی قبروں اور گھروں کو آگ سے بھرے، انہوں نے ہمیں درمیانی نماز (یعنی نماز عصر) نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا۔ مسلم شریف کے الفاظ یہ ہیں: "انہوں نے ہمیں درمیانی نماز یعنی نماز عصر پڑھنے سے روکے رکھا۔" پھر آپ نے اس نماز کو نماز مغرب اور نماز عشاء کے درمیان پڑھا۔ امام مسلم عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں: رسول اللہ کو مشرکوں نے (جنگ میں مصروفیت کی وجہ سے) نماز عصر پڑھنے سے روکے رکھا یہاں تک سورج سرخ ہو گیا یا زرد ہو گیا۔ اس پر رسول اللہ نے فرمایا: انہوں نے ہمیں درمیانی نماز یعنی نماز عصر پڑھنے سے روکے رکھا، اللہ ان کے پیٹ اور قبروں کو آگ سے بھرے۔ یا پھر اس کے بجائے یہ الفاظ فرمائے ’’أَو حَشَا الله أَجْوَافَهُم وَقُبُورَهُم نَارًا‘‘ یا اللہ تعالی ان کے پیٹ اور قبر میں آگ بھر دے۔

شرح الحديث :

مشرکوں نے نبی اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سرحدوں پر مقیم رہنے اور مدینہ اور اپنی حفاظت کرنے میں لگائے رکھا جس کی وجہ سے وہ نماز عصر نہ پڑھ سکے یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا۔ نبی اور آپ کے صحابہ نے یہ نمازِ عصر، مغرب کے بعد ادا کی۔ اس پر نبی نے انہیں بد دعا دیتے ہوئے فرمایا کہ اللہ ان کے پیٹ، ان کے گھروں اور ان کی قبروں کو آگ سے بھرے۔ انہوں نے آپ کو اور آپ کے صحابہ کو جو تکلیف پہنچائی ہے اس کا انہیں بدلہ دے۔ انہوں نے انہیں نمازِ عصر نہ پڑھنے دی جو سب سے افضل نماز ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية