الحفيظ
الحفظُ في اللغة هو مراعاةُ الشيء، والاعتناءُ به، و(الحفيظ) اسمٌ...
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس سے اللہ تعالی گناہوں کو مٹا اور درجات کو بلند کر دیتا ہے؟ صحابہ نے کہا کیوں نہیں اللہ کے رسولﷺ؟ آپﷺ نے فرمایا: ناگواری کے باوجود اچھی طرح وضو کرنا، مسجد تک زیادہ قدم چلنا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا اور یہی ’رباط(دشمنوں سے حفاظت کے لیے سرحد کی پہرہ داری کرنا) ہے۔‘‘
ایک دفعہ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کے سامنے ایک بات پیش کی اور آپﷺ کو علم تھا کہ وہ اس کا کیا جواب دیں گے۔ یہ آپ ﷺ کا تعلیم و تربیت کے حوالے سے بہترین طریقۂ کار تھا کہ آپ ﷺ کبھی کبھار خود صحابہ کے سامنے کوئی مسئلہ پیش کرتے۔ اس سے لوگ متوجہ بھی ہو جاتے ہیں اور ان کو یہ بھی پتہ ہوتا تھا کہ ان کی طرف سے جواب کیا آئے گا۔ آپﷺ نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس سے اللہ تعالی گناہوں کو مٹا اور درجات کو بلند کر دیتا ہے؟ صحابہ نے کہا کیوں نہیں اللہ کے رسولﷺ؟ یعنی آپ ہمیں بتائیں اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ آپ ہمیں ایسی چیز کے متعلق بتائیں کہ جس سے ہم درجات کی بلندی حاصل کریں اور اپنے گناہوں کو ختم کر سکیں۔تو آپﷺ نے فرمایا: اولاً: ناگواری کے باوجود اچھی طرح وضو کرنا جیسا کہ سردی کے دنوں میں ہوتا ہے۔ کیوں کہ سردیوں میں پانی شدید ٹھنڈا ہوتا ہے اور وضو کرنے میں بڑی مشقت ہوتی ہے۔ تو یہ (اچھی طرح وضو کرنا) کمالِ ایمان کی علامت ہے جس سے اللہ تعالیٰ بندے کے درجات بلند کرتا ہے اور اس کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ ثانیاً: انسان کا مسجدوں کی طرف قصد کرنا، اس لیے کہ اس کے لیے مسجد آنا مشروع کیا گیا ہے۔ اور یہ پنجوقتہ نمازوں کے لیے، مسجد کی دوری کے باوجود مسجد آنا ہے۔ ثالثاً: ایک نماز سے فارغ ہو کر انسان کا دوسری نماز (کی ادائیگی) کا شوق رکھنا اور دوسری نماز کے لیے دل معلق رہے اور نماز کا انتظار کرے۔ یہ چیز اس کے ایمان، محبت اور نماز جیسی عظیم عبادت کے شوق کی دلیل ہے۔ اگر ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرتا ہے تو اس سے اللہ تعالیٰ اس کے درجات بلند فرماتا ہے اور اس کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے بتایا کہ طہارت، نماز اور عبادت کا اہتمام کرنا ایسے ہی ہے جیسے اللہ کے راستے (جہاد) میں دشمنوں سے حفاظت کے لیے سرحد کی پہرہ داری کرنا ہے۔