الجبار
الجَبْرُ في اللغة عكسُ الكسرِ، وهو التسويةُ، والإجبار القهر،...
ابو سعيد خدري - رضی اللہ عنہ- سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: "جب ابن آدم صبح کرتا ہے تو سارے اعضاء زبان کے سامنے عاجزی کے ساتھ التجا کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ: ہمارے سلسلے میں اللہ سے ڈر۔ ہم تجھ سے متعلق ہیں۔ اگر تو سیدھی رہی تو ہم بھی سیدھے رہیں گے اور اگر تو ٹیڑھی ہوگئی تو ہم بھی ٹیڑھے ہو جائیں گے۔"
حدیث کا مفہوم: جسم کے تمام اعضاء زبان کے سامنے اظہار عجزو انکساری کرتے ہیں اور وہ اس کے تابع ہیں ۔ اسی لیے بندہ جب صبح کرتا ہے تو وہ کہتے ہیں: "ہمارے بارے میں اللہ سے ڈرو ہم تجھ سے متعلق ہیں۔" انسان کے اعضاء میں سے سب سے خطرناک زبان ہے۔ اگر یہ ٹھیک رہے تو اس کے تمام اعضاء ٹھیک رہتے ہیں اور اس کے باقی تمام اعمال درست ہو جاتے ہیں اور اگر اس میں کچھ کجی آجائے تو تمام اعضاء میں کجی آ جاتی ہے اور انسان کے بقیہ اعمال بھی فاسد ہوجاتے ہیں۔انس - رضی اللہ عنہ- سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "بندے کا ایمان اس وقت تک ٹھیک نہیں ہوتا جب تک اس کا دل ٹھیک نہ ہوجائے اور اس کا دل اس وقت ٹھیک نہیں ہوتا جب تک اس کی زبان ٹھیک نہ ہو جائے۔" اس موضوع پر بہت سی ایسی احادیث ہیں جو زبان کی اہمیت پر دلالت کرتی ہیں بایں طور کہ زبان یا تو اس شخص کے لیے باعثِ سعادت ہوتی ہے اور یا پھر اس کے لیے باعثِ مصیبت ہوتی ہے۔ اگر وہ اسے اللہ کی اطاعت میں لگا دے تو وہ اس کے لیے دنیا و آخرت کی سعادت بن جاتی ہے اور اگر اسے ایسے کام میں لگا دے جس میں اللہ کی رضا نہ ہو تو وہ دنیا و آخرت میں اس کے لیے باعثِ حسرت بن جائے گی۔