البر
البِرُّ في اللغة معناه الإحسان، و(البَرُّ) صفةٌ منه، وهو اسمٌ من...
ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک لونڈی آزاد کر دی اور نبی کریم ﷺ سے (اس کی) اجازت نہیں لی۔ چنانچہ جب نبی کریم ﷺ کے ان کے پاس تشریف لانے (یعنی ان کی باری) کا دن ہوا تو انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ نے محسوس کیا کہ میں نے اپنی لونڈی آزاد کر دی ہے؟۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا (واقعی) تو نے ایسا کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں! آپ ﷺ نے فرمایا: ''اگر تو اسے اپنے مامووٗں کو دے دیتی تو تیرے لیے زیادہ اجر کا باعث ہوتا۔''
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا چونکہ یہ جانتی تھیں کہ اللہ کے راستے میں ٖغلام آزاد کرنے کی بڑی فضیلت ہے، اس لیے انہوں نے اپنی ایک باندی کو آزاد کر دیا۔ لیکن اس کی خبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم كو نہیں دی تھی یا آپ سے اس کو آزاد کرنے کی اجازت نہیں مانگی تھی۔ لہٰذا جب ان کی باری تھی، تو انہوں نے آپ ﷺ کو اس کے بارے میں بتلادیا۔ آپ نے پوچھا: کیا (واقعی) تو نے ایسا کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ چنانچہ میمونہ رضى الله عنها نے آپ کی رائے لیے بنا جو کچھ کیا تھا اس پر آپ نے کوئی نکیر نہیں فرمائی، صرف اتنا فرمایا: ''اگر تو اسے اپنے مامؤوں کو دے دیتی تو یہ تیرے لیے زیادہ ثواب کا باعث ہوتا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ: تو نے اچھا کیا، لیکن اگر تو اسےبنی ہلال کے اپنے مامؤوں کو ہبہ کردیتی تو یہ زیادہ ثواب کا باعث ہوتا اور بہتر ہوتا، اس لئے کہ اس میں اپنے قریبی رشتہ دار پر صدقہ کرنے کے ثواب کے ساتھ صلہ رحمی کا بھی ثواب ہے۔