الحسيب
(الحَسِيب) اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على أن اللهَ يكفي...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’بندہ اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کی بات زبان سے نکالتا ہے، اسے وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا مگر اس کی وجہ سے اللہ اس کے کئی درجے بلند فرما دیتا ہے، اور ایک بندہ اللہ تعالیٰ کی ناراضی والی بات کرتا ہے جس کی طرف اس کا دھیان بھی نہیں، لیکن اس کی وجہ سے وہ جہنم میں جا گرتا ہے۔‘‘ اور ابو عبد الرحمن بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’آدمی اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی بات کرتا ہے، اس کو گمان بھی نہیں ہوتا کہ یہ کہاں تک پہنچے گی، اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے لیے قیامت کے دن تک اپنی رضامندی لکھ دیتا ہے اور آدمی (بعض دفعہ)اللہ کی ناراضی کا ایسا کلمہ بولتا ہے، اسے گمان بھی نہیں ہوتا کہ یہ کہاں تک پہنچے گا اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے لیے اپنی ملاقات کے دن تک اپنی ناراضی لکھ دیتا ہے۔‘‘
آدمی اللہ تعالیٰ کی رضامندی اور خوشنودی والا کلمہ بو لتا ہےجیسے کہ پند و نصائح اورتعلیم، اور اسے گمان بھی نہیں ہو تا کہ یہ کلمہ اللہ کی رضامندی حاصل کرنے میں کہاں تک پہنچ جائے گا، پس اللہ تعالیٰ اس کلمے کی وجہ سےاس شخص کے درجات بلند فرما دیتا ہے۔ اسی طرح آدمی اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا کلمہ بولتا ہے جس سے اللہ ناراض ہوتا ہےجیسے غیبت چغلی، بہتان وغیرہ، پس اللہ تعالیٰ اس کلمے کی وجہ سےاس کو قیامت کے دن جہنم میں گرا دےگا۔