الحليم
كلمةُ (الحليم) في اللغة صفةٌ مشبَّهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل)؛...
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بریره اور ان کے خاوند کے قصے ميں منقول ہے کہ نبی ﷺ نے ان (بريرہ) سے فرمایا کہ اگر تم اس (شوہر) سےٍ رجوع کر لو (تواچھا ہے)۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم! کیا آپ مجھے (لوٹنے کا) حکم دے رہے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں تو صرف سفارش کررہا ہوں۔‘‘ انہوں نے کہا: مجھے ان کی ضرورت نہیں۔
بریرۃ رضی اللہ عنہا کے شوہر ایک غلام تھے جن کا نام مغیث تھا۔ بریرۃ رضی اللہ عنہا خریدے جانے سے قبل عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت کیا کرتی تھیں۔ جب عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں آزاد کرديا اورانہیں مغیث کے ساتھ رہنے یا ان سے علیحدہ ہونے کا اختیار مل گیا تو بریرۃ رضی اللہ عنہا نے ان سے علیحدگی اختیار کر لی۔ مغیث رضی اللہ عنہ اس خاندانی بندھن کے ٹوٹنے کے بعد مدینے کی گلیوں اور راستوں میں ان کے پیچھے روتے ہوئے پھرتے اور ان کے آنسو ان کی داڑھی پر بہہ رہے ہوتے ۔ یہ حالتِ زار بریرۃ رضی اللہ عنہا سے شدت محبت کی وجہ سے تھی۔ اس امید کے ساتھ کہ شاید وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں اور دوبارہ ان کی طرف لوٹ آئیں۔ اس پر نبی ﷺ نے بریرۃ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: اگر تم ان سے رجوع کر لو تو تمہیں اجر ملے گا۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم! کیا آپ مجھے اس بات کا حکم دے رہے ہیں کہ میں لازمی طور پر ان سے رجوع کرلوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: میں تو صرف ان کے لیے سفارش کر رہا ہوں۔ اس پر بریرۃ رضی اللہ عنہا نے کہا: مجھے ان سے رجوع کرنے کی خواہش اور حاجت نہیں ہے۔