السيد
كلمة (السيد) في اللغة صيغة مبالغة من السيادة أو السُّؤْدَد،...
ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث مرفوعاً روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ "میری تمام امتِ (اجابت) معاف کردی جائے گی سوائے اعلانیہ گناہ کرنے والوں کے۔ اور اعلانیہ گناہ کا ’مجاہرہ‘ یہ ہے کہ کوئی شخص رات کو کسی گناہ کا ارتکاب کرے اور اس کی صبح اس حال میں ہو کہ الله نے اس کے گناہ پر پردہ ڈالے رکھا ہو اور وہ (کسی سے) کہے "اے فلاں میں نے کل رات یہ یہ کام کیا۔" جب کہ اس کی رات اس حال میں گزری تھی کہ اللہ نے اس کے گناہ پر پردہ ڈالے رکھا لیکن صبح ہوتے ہی وہ خود اپنے بارے میں اللہ کے پردے کو کھولنے لگا۔۔"
تمام مسلمانوں کو اللہ معاف فرما دے گا سواۓ اس شخص کے جو خود اپنے آپ کو رسوا کردے (یعنی اپنے گناہ کو لوگوں پر ظاہر کر دے)۔ وہ رات کو گناہ کا ارتکاب کرے اور صبح لوگوں کو اس کے بارے میں آگاہ کرے۔ پس اللہ تو اس پر پردہ رکھتا (چھپاتا) ہے جب کہ اس کا حال یہ ہے کہ خود کو رسوا کرتا ہے۔