البحث

عبارات مقترحة:

الحكيم

اسمُ (الحكيم) اسمٌ جليل من أسماء الله الحسنى، وكلمةُ (الحكيم) في...

الحسيب

 (الحَسِيب) اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على أن اللهَ يكفي...

الشهيد

كلمة (شهيد) في اللغة صفة على وزن فعيل، وهى بمعنى (فاعل) أي: شاهد،...

ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: مومن کو قیامت کے دن اس کے رب کے قریب لایا جائے گا یہاں تک کہ اللہ تعالی اسے اپنے پہلو میں لے لے گا اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کراتے ہوئے پوچھے گا: کیا تمہیں یہ گناہ یاد ہے؟ کیا تمہیں یہ گناہ یاد ہے؟ وہ کہے گا کہ اے میرے رب! مجھے یاد ہے۔ اس پر اللہ تعالی فرمائے گا کہ میں نے دنیا میں اس گناہ کے معاملے میں تیری ستر پوشی کی اور آج میں اسے تیرے لیے معاف کرتا ہوں۔ پھر اسے اس کی نیکیوں کا دفتر دے دیا جائے گا۔

شرح الحديث :

اللہ عز وجل قیامت کے دن اپنے بندے کو تنہائی میں کر کے اور اُسے میدانِ حشر میں موجود لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل رکھتے ہوئے اس سے اس کے گناہوں اور معاصی کا پوشیدہ طور پر اقرار کرائے گا اور اس سے پوچھے گا کہ کیا تو اِس گناہ کو جانتا ہے؟ کیا تو اُس گناہ کو جانتا ہے؟ وہ ان کا اقرار کر لے گا تو اس پر اللہ تعالی فرمائے گا کہ میں ںے دنیا میں تمہاری ستر پوشی کی اور انسانوں کے سامنے تمہیں رسوا نہیں کیا۔ میں آج بھی ان سے تمہاری ستر پوشی کروں گا اور تمہارے ان گناہوں کو معاف کر دوں گا۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية