الخلاق
كلمةُ (خَلَّاقٍ) في اللغة هي صيغةُ مبالغة من (الخَلْقِ)، وهو...
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب تم (رمضان کا) چاند دیکھو، تو روزہ رکھو اور جب (شوال کا) چاند دیکھو، تو روزہ رکھنا بند کر دو۔ (اور) اگر تم پر مطلع ابر آلود ہو، تو اس کا اندازہ لگالو“۔۔
شریعت کے احکام اصل پر مبنی ہیں۔ چنانچہ اصل سے اسے تب تک پھیرا نہیں کیا جائے گا، جب تک کہ یقین نہ ہو جائے۔ اس قاعدے کی تطبیق کی ایک مثال یہ ہے کہ اصل یہ ہے کہ شعبان باقی ہے اور جب تک شعبان کے تیس دن پورے نہیں ہو جاتے اور یہ معلوم نہیں ہو جاتا کہ وہ ختم ہو گیا ہے یا پھر رمضان کا چاند نظر آنے کی بنا پر یہ علم نہیں ہو جاتا کہ رمضان شروع ہو چکا ہے، تب تک آدمی کے ذمے روزے فرض نہیں ہوتے۔ اسی لیے نبی ﷺ نے رمضان کے مہینے کے روزے رکھنے یا نہ رکھنے کو چاند کی رؤیت کے ساتھ مشروط کیا ہے۔ اگر چاند دیکھنے میں کوئی شے رکاوٹ بن جائے جیسے بادل، غبار یا اس طرح کی کوئی اور شے، تو اس صورت میں شعبان کے تیس دن پورے کیے جائیں گے؛ کیوں کہ اصل یہی ہے کہ وہ باقی ہے۔ چنانچہ اس کے ختم ہونے کا فیصلہ اس وقت تک نہیں کیا جائے گا، جب تک اس کا یقین نہ ہو جائے۔ اس سلسلے میں قاعدہ یہ ہے: "اصل یہ ہے کہ جو شے جس حالت میں تھی، وہ اسی حالت میں باقی رہے گی"۔ تيسير العلام (ص314) تنبيه الأفهام (ج3/414)تأسيس الأحكام (3/212).