القابض
كلمة (القابض) في اللغة اسم فاعل من القَبْض، وهو أخذ الشيء، وهو ضد...
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’مسلمان کا خون بہانا صرف تین وجہ سے جائز ہوتا ہے: یہ کہ وہ شادی شدہ زانی ہو، قتل کے بدلے میں اسے قتل کیا جائے اور وہ جو اپنے دین کو ترک کر کے (مسلمانوں کی) جماعت سے الگ ہو جائے‘‘۔
مسلمان کا خون بہانا حرام ہے۔ مسلمان کا خون بہانا صرف ان تین صورتوں میں سے کسی صورت میں جائز ہوتا ہے جو حدیث میں مذکور ہیں۔ جو شخص شادی شدہ ہو اور صحیح نکاح کے ہوتے ہوئے اس نے ہمبستری بھی کیا ہو وہ اگر اس کے بعد زنا کرتا ہے تو اسے (بذریعہ رجم) قتل کیا جائے گا۔ جس نے ناحق کسی مسلمان کو قتل کیا اور جس نے اسلام کو چھوڑ کر مسلمانوں کی جماعت سے علیحدگی اختیار کر لی اور اسی طرح کی کسی اور صورت میں (اس شخص کو قتل کیا جائے گا۔) ان تین صورتوں اور ان کے جیسے حکم کی حامل دیگر صورتوں کے علاوہ جن کا صراحت کے ساتھ حدیث میں ذکر نہیں ہے کسی بھی صورت میں مسلمان کا خون بہانا جائز نہیں ہے جیسے لوطی کو قتل کرنا یا اس شخص کو قتل کرنا جو کسی محرم کے ساتھ زنا کرے۔ ایسے شخص کو پہلی صورت کے حکم میں رکھا جائے گا اور اسی طرح جادو گر وغیرہ کو قتل کرنا تیسری صورت کے حکم میں آئے گا۔