البحث

عبارات مقترحة:

الطيب

كلمة الطيب في اللغة صيغة مبالغة من الطيب الذي هو عكس الخبث، واسم...

المقتدر

كلمة (المقتدر) في اللغة اسم فاعل من الفعل اقْتَدَر ومضارعه...

السميع

كلمة السميع في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل) أي:...

عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: ’’اگر لوگوں کے دعوؤں کی بنیاد پر ان کے حق میں فیصلہ دے دیا جائے تو پھر تو لوگ (جھوٹے) دعوے کر کے دوسرے لوگوں کے مال و جان کے درپے ہو جائیں۔ لیکن (ایسا نہیں ہے بلکہ اصول یہ ہے کہ) گواہی پیش کرنا مدعی کے ذمہ ہے اور انکار کرنے والے پر قسم کھانا ہے‘‘۔

شرح الحديث :

حدیث ایسے دعویٰ کو قبول نہ کرنے کا ایک اصول فراہم کرتی ہے جو دلائل اور قرائن سے خالی ہو اور یہ کہ اس صورت میں انکار کرنے والے سے قسم اٹھوائی جائے گی تا کہ انصاف اور حق کا تقاضا پورا ہو اور جان و مال کا تحفظ ہو سکے۔ چنانچہ ہر وہ شخص جو گواہی سے خالی دعویٰ کرے اس کا یہ دعویٰ رد کر دیا جائے گا چاہے اس کا تعلق حقوق و معاملات کے ساتھ ہو یا پھر وہ ایمان و علم کے مسائل سے متعلق ہو۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية