البحث

عبارات مقترحة:

الحميد

(الحمد) في اللغة هو الثناء، والفرقُ بينه وبين (الشكر): أن (الحمد)...

الخلاق

كلمةُ (خَلَّاقٍ) في اللغة هي صيغةُ مبالغة من (الخَلْقِ)، وهو...

القدير

كلمة (القدير) في اللغة صيغة مبالغة من القدرة، أو من التقدير،...

جابر بن عبد اللہ - رضی اللہ عنہما - سے روایت ہے کہ نبی نے فرمایا: جس نے لہسن یا پیاز کھائی ہو اسے چاہیے کہ وہ ہم سے دور رہے، یا آپ نے فرمایا کہ ہماری مسجد سے دور رہے اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے۔ آپ کے پاس ایک ہنڈیا لائی گئی جس میں کچھ سبزیاں تھیں۔ آپ کو ان کی بو آئی تو ان کے بارے میں پوچھا۔ آپ کو اس ہنڈیا میں موجود سبزیوں کے بارے میں بتایا گیا۔ اس پر آپ نے فرمایا: اسے میرے کسی صحابی کے قریب کر دو۔ جب ان صحابی نے (جنہیں یہ دی گئی) اسے دیکھا تو انہوں نے بھی انہیں کھانے کو ناپسند کیا۔ اس پر آپ نے فرمایا: میں اس ذات سے مناجات کرتا ہوں جس سے تم نہیں کرتے۔ (اس لئے تم کھا لو۔) جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی نے فرمایا: جس نے لہسن، یا پیاز یا گندنا کھائی ہو وہ ہماری مسجد کے قریب نہ جائے۔ فرشتوں کو بھی اُن چیزوں سے تکلیف ہوتی ہے جن سے انسانوں کو تکلیف ہوتی ہے۔

شرح الحديث :

مطلوب یہ ہے کہ نمازی سے اچھی اور خوشگوار بو آرہی ہو خاص طور جب وہ عام مساجد میں نماز ادا کرنا چاہتا ہو۔ اسی لیے نبی نے حکم دیا کہ جس شخس نے کچّا لہسن یا پیاز کھایا ہو وہ مسلمانوں کی مساجد میں آنے سے پرہیز کرے اور نماز کو گھر ہی میں ادا کر لے یہاں تک کہ یہ ناخوشگوار بو ختم ہوجائے جس سے نمازیوں اور مقرب فرشتوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ جب نبی کے پاس سبزیوں پر مشتمل ایک ہنڈیا لائی گئی تو آپ کو اس میں سے ناخوشگوار بو آتی ہوئی محسوس ہوئی۔ اس پر آپ نے حکم دیا کہ اسے آپ کی خدمت میں موجود صحابہ کرام کے نزدیک کر دیا جائے تاکہ وہ کھالیں۔ جب وہاں موجود اس شخص نے دیکھا کہ آپ کو یہ ناپسند ہے تو اسے خیال گزرا کہ شاید یہ حرام ہے۔ چنانچہ اس کو کھانے میں اُن کو تردد ہوا۔ آپ نے اُن کو بتایا کہ یہ حرام نہیں ہے اور یہ کہ اس کے حرام ہونے کی وجہ سے آپ نے اسے ناپسند نہیں کیا۔ آپ نے اسے اس کے کھانے کا حکم دیا اور اسے بتایا کہ آپ کا اپنے رب کے ساتھ ایسا تعلق ہے اور آپ کی اللہ کے ساتھ اس درجے کی مناجات ہوتی ہے جسے کوئی اور نہیں پا سکتا۔چنانچہ ضروری ہے کہ آپ اپنے رب سے قربت کے وقت بہترین حال میں ہوں۔ اور یہ کہ عمومی مصلحت کا لحاظ رکھا جائے بایں طور کہ مومنوں سے تکلیف دور کی جائے یہ زیادہ ضروری ہے بنسبت اس کے کہ اس کی خاص مصلحت یعنی جماعت میں حاضری کو مدنظر رکھا جائے جس کے چھوٹنے کا سبب بھی وہ خود ہی ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية