القيوم
كلمةُ (القَيُّوم) في اللغة صيغةُ مبالغة من القِيام، على وزنِ...
ابو بَرزَہ نضلہ بن عبید اسلمی رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے: ’’قیامت کے دن کسی شخص کے قدم اس وقت تک اپنی جگہ سے نہ ہٹیں گے جب تک کہ اس سے پوچھ نہ لیا جائے: اس کی عمر کے بارے میں كہ اس نے اسے کن چیزوں میں ختم کیا؟ اس کے علم کے بارے میں کہ اس نے اسے کن چیزوں میں خرچ کیا؟ اس کے مال کے بارے میں کہ اس نے اسے کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا؟ اور اس کے جسم کے بارے میں کہ اسے کن چیزوں میں کھپایا؟‘‘
بندے کے قدم میدان حشر سے اس وقت تک نہیں ہٹیں گے اور وہ اس وقت تک وہاں سے جنت یا دوزخ کی طرف روانہ نہیں ہو گا جب تک کہ اس سے یہ نہ پوچھ لیا جائے کہ اس نے اپنی زندگی فرماں برداری میں بسر کی یا پھر گناہوں میں؟ اس نے اپنے علم پر کس قدر عمل کیا؟ کیا اس نے اپنے علم کے موافق عمل کیا یا نہیں؟ اس کا مال کہا سے آیا تھا؟ کیا وہ حلال ذرائع سے حاصل کیا گیا تھا یا حرام ذرائع سے؟ اور یہ کہ اسے کن مصارف میں خرچ کیا؟ آیا اسے اللہ کی اطاعت میں صرف کیا یا پھر اس کی معصیت میں؟ اپنے جسم کو کن کاموں میں کھپایا؟ اللہ کی اطاعت میں یا اس کی نافرمانی میں۔