البحث

عبارات مقترحة:

المجيد

كلمة (المجيد) في اللغة صيغة مبالغة من المجد، ومعناه لغةً: كرم...

الحميد

(الحمد) في اللغة هو الثناء، والفرقُ بينه وبين (الشكر): أن (الحمد)...

البارئ

(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...

عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم نے جب رسول اللہ کے ساتھ حج کیا، تو یوم نحر کو طواف زیارت کیا، لیکن صفیہ رضی اللہ عنہا حائضہ ہوگئیں۔ آں حضرت نے ان سے وہی چاہا جو شوہر اپنی بیوی سے چاہتا ہے، تو میں نے کہا: یا رسول اللہ ! وہ حائضہ ہیں! آپ نے اس پر فرمایا کہ کیا یہ ہمیں روک دے گی؟ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ ()! انھوں نے دسویں تاریخ کو طواف زیارت کر لیا تھا، تو آپ نے فرمایا: پھر چلے چلو"۔ ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم نے فرمایا: اس کا ستیاناس ہو!؟ کیا اس نے یوم نحر کو طواف کیا تھا؟ کہا گيا: ہاں! تو آپ نے فرمایا: چلے چلو"۔

شرح الحديث :

عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کر رہی ہیں کہ لوگوں نے حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ کے ساتھ حج کیا۔ انھوں نے مناسک حج پورے کر لیے اور بیت اللہ کا طواف کر لیا۔ اس وقت صفیہ رضی اللہ عنہا بھی ساتھ تھیں۔ جب روانگی کا وقت آیا تو صفیہ رضی اللہ عنہا کو حیض آ گیا۔ رسول اللہ ان کے پاس اس ارادے سے آئے جس ارادے سے آدمی اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے، تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ انھیں حیض آ گیا ہے۔ رسول اللہ نے سمجھا کہ ان کو طواف افاضہ سے پہلے ہی حیض آگیا تھا۔ چوں کہ طواف افاضہ حج کا ایک رکن ہے، اس کے بغیر حج نہیں ہوتا، اس لیے وہ انھیں پاک ہوکر طواف سے فارغ ہونے تک روانگی سے روک لیں گی۔ اس لیے آپ نے وہ مشہور کلمہ کہا، جو عام طور سے زبان پر جاری ہو جاتا ہے اور اس کے حقیقی معنی مراد نہیں ہوتے۔ فرمایا: عقری ، حلقی۔ (اس کا ستیاناس ہو)۔ (آگے) فرمایا: کیا وہ ہمیں یہاں اپنے ایام ختم ہونے اور حج کا طواف کرنے کی مدت تک روکنے والی ہے؟ چنانچہ جب آپ کو یہ بتایا گیا کہ انھوں نے طواف افاضہ حیض آنے سے پہلے ہی کر لیا تھا، تو آپ نے فرمایا: پھر وہ چل پڑے؛ کیوں کہ اب اس پر صرف طواف وداع باقی رہ گیا ہے اور اس کو چھوڑنے پر وہ معذور ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية