الحق
كلمة (الحَقِّ) في اللغة تعني: الشيءَ الموجود حقيقةً.و(الحَقُّ)...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”اس کو دیکھو جو تم سے کم تر ہو، اس کو مت دیکھو جو تم سے برتر ہو، اس طرح زیادہ مناسب ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی نعمت کو حقیر نہ جانو گے“۔
یہ حدیث فائدہ بخش وصیت اورمختلف بھلائیوں کی جامع گفتگو پر مشتمل ہے اور اس میں اس منہجِ سلیم کا بیان ہے، جسے ایک مسلمان اس زندگی میں اختیار کرتا ہے۔ اگر لوگ اس وصیت کو اپنا لیں، تو صابر وشاکر اور خوش و خرم زندگی گزاریں گے۔ حدیث میں دو وصیتوں کا بیان ہے: پہلی وصیت: یہ کہ انسان دنیوی امور میں اپنے سے کم تر اور کم پونجی والے پر نگاہ ڈالے۔ دوسری وصیت: دنیوی امور میں اپنے سے بر تر کی طرف نہ دیکھے۔ جس نے ایسا کیا، اسے دلی راحت وخوشی اورخوش گوار زندگی حاصل ہوگی۔ اللہ کی نعمت کا احساس ہو گا، جس پر وہ شکر گذاری کرے گا اور عاجزی وانکساری کو اپنائے گا۔ یہ حدیث دنیوی امور کے لیے خاص ہے۔ رہا آخرت کا معاملہ تو اس سلسلے میں آدمی کو اپنے سے برتر کی طرف دیکھنا چاہیے؛ تاکہ وہ اس کی اقتدا و پیروی کرسکے، اس کی اپنی کمیاں واضح ہوں اور مزید اطاعت و عبادت کی ترغیب ملے۔