الحسيب
(الحَسِيب) اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على أن اللهَ يكفي...
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے جو شخص نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے آئے، اسے چاہیے کہ غسل کرلے"۔
نماز جمعہ دراصل مسلمانوں کا ایک عظیم اجتماع ہے۔ کیوں کہ شہر کے مختلف علاقوں میں سکونت پذیر لوگ نماز کی ادائیگی کے لیے آتے ہیں۔ اس طرح کی محفل، جس سے شعائر اسلام اور مسلمانوں کی شان و شوکت کا اظہار ہو، میں شرکت کرنے والوں کو چاہیے کہ بہتر ہیئت میں آئیں، خوش بو لگائیں اور صفائی ستھرائی کا خیال رکھیں۔ شروع اسلام میں صحابہ غریبی اور ضروریات زندگی میں تنگی کا شکار تھے۔ وہ اون کا لباس پہنتے اور محنت مزدوری کرتے تھے۔ تو جب جمعہ کے لیے آتے، غبار آلود اور پسینے سے شرابور ہوتے تھے۔ مسجدتنگ ہونے کی وجہ سے ان کو مسجد میں مزید پسینہ آتا، جس کی ناگوار بو سے ایک کودوسرے سے تکلیف محسوس ہوتی تھی۔ اس بنا پر رسول اللہﷺ نے حکم دیا کہ جمعے کے لیے آنے سے پہلے غسل کرلیں؛ تاکہ ان پر کوئی ایسا میل کچیل اور بو باقی نہ رہے جس سے نمازیوں اور خطبہ سننے کے لیے حاضر ہونے والے فرشتوں کو کوئی تکلیف محسوس ہو۔