الرقيب
كلمة (الرقيب) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل) أي:...
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہےکہ (ایک مرتبہ) نماز کا وقت ہو گیا، تو جس شخص کا مکان قریب ہی تھا وہ وضو کرنے اپنے گھر چلا گیا اور کچھ لوگ (جن کے مکان دور تھے) رہ گئے۔رسول اللہ ﷺ کے پاس پتھر کا ایک لگن لایا گیا جس میں کچھ پانی تھا اور وہ اتنا چھوٹا تھا کہ آپ ﷺ اس میں اپنی ہتھیلی نہیں پھیلا سکتے تھے۔ (مگر)سب لوگوں نے اس برتن کے پانی سے وضو کر لیا۔ ہم نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کتنے افراد تھے؟ انہوں نے بتایا کہ اسّی (80) افراد سے کچھ زیادہ ہی تھے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ نبی ﷺ نے پانی کا ایک برتن طلب فرمایا تو آپ ﷺ کے لیے ایک چوڑے منہ کا پیالہ لایا گیا جس میں تھوڑا سا پانی تھا، آپ ﷺ نے اپنی انگلیاں اس میں ڈال دیں۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں پانی کی طرف دیکھنے لگا۔ پانی آپ کی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹ رہا تھا۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے اندازے کے مطابق (اس ایک پیالہ پانی سے) جن لوگوں نے وضو کیا، وہ ستّر سے اسّی افراد تک تھے۔
انس رضی اللہ عنہ بیان کر رہے ہیں کہ: "حضرت الصلاة "یعنی مدینہ میں صحابہ نبی ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ نمازِ عصر کا وقت ہو گیا۔ "فقام من كان قريباً من المسجد" یعنی جن کے گھر وہاں سے قریب ہی تھے وہ وضو کرنے کے لیے گھر چلے گئے۔"وبقي قوم "۔ یعنی وہ لوگ نبی ﷺ کے پاس رہ گیے جن کے گھر دور تھے۔ "فأتي النبي ﷺ بمخضب من حجارة فيه ماء"۔ یعنی نبی ﷺ کے پاس پتھر کا ایک چھوٹا سا برتن لایا گیا جس میں تھوڑا سا پانی تھا۔ بعض روایات میں اس برتن کو ''رحراح'' کی صفت سے موصوف کیا گیا ہے۔ (یعنی چوڑے منہ والا ایسا برتن جس کا پیندا زیادہ گہرا نہ ہو)۔ یعنی اس چھوٹے سے برتن میں جب آپ ﷺ نے اپنی ہتھیلی کو پھیلانا چاہا تو یہ تنگ پڑ رہا تھا۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس سے سب لوگوں نے وضو کر لیا۔ ہم نے پوچھا کہ آپ کتنے افراد تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ اسّی سے کچھ اوپر۔