القريب
كلمة (قريب) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فاعل) من القرب، وهو خلاف...
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ايک دفعہ نبی ﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ اچانک آپ ﷺ کی نظر (دھوپ ميں) کھڑے ہوئے ایک شخص پر پڑی۔ آپ ﷺ نے اس کے متعلق دریافت فرمایا تو لوگوں نے بتلایا کہ یہ ابو اسرائیل ہے، اس نے نذر مانی ہے کہ وہ دھوپ ميں کھڑا رہے گا بیٹھے گا نہیں، نہ سا یہ حاصل كرے گا اور نہ گفتگو کرے گا، اور روزہ رکھے گا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ''اسے کہو کہ وہ گفتگو کرے، سایہ حاصل كرے, بیٹھ جائے اور اپنا روزہ پورا کرے۔''
اس صحابی نے نذر مانی تھی کہ وہ بات چيت اورکھانا پینا ترک کرديں گےِ, دھوپ میں کھڑے رہیں گے اور سا یہ نہيں حاصل كريں گے۔ چونکہ اس نذرمیں نفس کی ایذا رسانی اوراس کے لیے مشقت تھی، اور اس قسم کی نذر حرام ہے، اسی وجہ سے نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا، ليكن آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنا روزہ پورا کریں کیونکہ یہ ایک مشروع عبادت ہے۔ بنابریں جو شخص کسی مشروع عبادت کی نذر مانے تو اس کے لیے اسے انجام دینا ضروری ہے۔ نیزجو شخص کسی غیر شرعی عبادت کی نذر مانے تو اس کے لیے اس کا پورا کرنا لازم نہیں ہے۔