الوتر
كلمة (الوِتر) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، ومعناها الفرد،...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ "جو شخص ایک کھجور برابر حلال کمائی میں سے صدقہ کرے، اور جان لینا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ صرف مال حلال قبول کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے داہنے ہاتھ سے قبول کرتا ہے اور پھر اس صدقہ کو صدقہ دینے والے کے لیے اسی طرح پروان چڑھاتا ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص اپنے گھوڑے کے بچے کو پالتا ہے یہاں تک کہ وہ (صدقہ یا اس کا ثواب) پہاڑ کی مانند ہو جاتا ہے‘‘۔
جو شخص ایک کھجور کی قیمت کے برابر حلال مال سے صدقہ کرتا ہے جس میں کوئی ملاوٹ اور دھوکہ دہی نہیں ہوتی اور اللہ تعالی قبول ہی حلال و پاکیزہ مال کو کرتا ہے، تو اللہ تعالی اس صدقے کو اپنے داہنے ہاتھ سے وصول کرتا ہے۔ بغیر کسی تاویل و تحریف کے اس کا ظاہری معنی ہی مراد لیا جائے گا جو اللہ تعالی کے شایانِ شان ہو۔ یعنی ’’ لیتا ہے‘‘ (ہی مُراد لیا جائے) جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت میں ہے۔ پھر اسے اللہ بڑھاتا ہے اور اس کا ثواب کئی گنا زیادہ کر دیتا ہے جیسے کوئی شخص اپنے گھوڑے کے بچے کو پالتا ہے یہاں تک کہ وہ بڑا ہوجاتا ہے۔