العليم
كلمة (عليم) في اللغة صيغة مبالغة من الفعل (عَلِمَ يَعلَمُ) والعلم...
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جہاد کا ارادہ کیا تو فرمایا: ”اے مہاجرین اور انصار کی جماعت! تمہارے بھائیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس مال ہے نہ کنبہ، تو ہر ایک تم میں سے اپنے ساتھ دو یا تین آدمیوں کو شریک کر لے، تو ہم میں سے بعض کے پاس سواری نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ ہم باری باری سوار ہوں“، تو میں نے اپنے ساتھ دو یا تین آدمیوں کو لے لیا، میں بھی صرف باری سے اپنے اونٹ پر سوار ہوتا تھا، جیسے وہ ہوتے تھے۔
مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ حکم دیا کہ دو یا تین لوگ ایک اونٹ پر باری باری سوار ہوں، تاکہ تمام لوگوں کو یکساں سواری کا موقع ملے۔