الرحيم
كلمة (الرحيم) في اللغة صيغة مبالغة من الرحمة على وزن (فعيل) وهي...
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب یمن والے آئے تو اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’تمہارے پاس اہلِ یمن آئے ہیں‘‘، اور یہی وہ لوگ ہیں جو پہلے پہل مصافحہ کرنے کا طریقہ لائے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: "قد جاءكم أهل اليمن" (تمہارے پاس اہلِ یمن آئے ہیں) یہ اہلِ یمن کی شان کو بلند کرنا اور ان کی فضیلت کو ظاہر کرنا ہے۔ انہی میں سے اشعری لوگ بھی ہیں جو کہ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے قبیلہ کے لوگ ہیں۔ اس فضیلت کی دلیل وہ حدیث بھی ہے جسے امام احمد نے اپنی مسند (3/155) میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کل تمہارے پاس ایسے لوگ آئیں گے جن کے دل اسلام کے لیے تم سے زیادہ نرم ہوں گے۔‘‘ انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: چنانچہ اشعری لوگ آئے، ان میں ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ جب وہ لوگ مدینہ طیبہ کے قریب پہنچے تو یہ رجزیہ شعر پڑھنے لگے: غداً نلقى الأحبه محمداً وحزبه یعنی کل ہم اپنے دوستوں یعنی محمد ﷺ اور ان کے ساتھیوں سے ملاقات کریں گے۔ جب یہ لوگ آئے تو انہوں نے مصافحہ کیا۔ چنانچہ یہی وہ پہلے لوگ تھے جنہوں نے مصافحہ کا رواج ڈالا۔