البحث

عبارات مقترحة:

الرحيم

كلمة (الرحيم) في اللغة صيغة مبالغة من الرحمة على وزن (فعيل) وهي...

المليك

كلمة (المَليك) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فَعيل) بمعنى (فاعل)...

الرزاق

كلمة (الرزاق) في اللغة صيغة مبالغة من الرزق على وزن (فعّال)، تدل...

جندب بن سفیان البجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا: "جس نے فجر پڑھ لی وہ اللہ کی پناہ میں ہوتاہے۔ اس لیے اے آدم کے بیٹے! اس بات کو دھیان میں رکھ کہ کہیں اللہ تعالیٰ تجھ سے اپنی امان کی بابت کسی قسم کی باز پرس نہ کرے۔"

شرح الحديث :

اس حدیث میں نماز فجر کی فضیلت کا بیان ہے اور یہ کہ اس نماز کا ادا کرنے والا اللہ تعالیٰ کے حفظ و امان میں ہو جاتا ہے یعنی اس کی حفاظت و نگہبانی اور اس کی ضمانت میں آجاتا ہے اور اس کو وہ اپنے امان میں داخل فرمالیتا ہے۔ ابی نعیم کی مستخرج (252/2) (حدیث نمبر: 1467) میں موجود ایک روایت میں "جماعت کے ساتھ"کے الفاظ مذکور ہیں۔ نیز نبی کریم نے ان لوگوں کو خبردار کردیا، جو اللہ تعالیٰ کے حفظ و امان میں رہنے والے ان نمازیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی جرات کرتے ہیں اور سخت تنبیہ و دھمکی کے اسلوب میں ان سے خطاب فرمایاکہ: اللہ تعالیٰ کے حفظ و امان میں رہنے والوں کو تکلیف پہنچاتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے بارے میں غلط گمان و خیال میں نہ رہنا (کہ وہ تمھیں چھوڑ دے گا) بلکہ یہ چیز اللہ تعالیٰ کی سخت سزا اور جہنم میں داخلے-والعیاذ باللہ- کا سبب ہوگی۔ آپ کے قول: " کہیں، اللہ تعالیٰ تجھ سے اپنے امان کی بابت کسی قسم کی باز پرس نہ کرے" کے معنی یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ نماز فجرمیں کوتاہی نہ کرو یا کوئی برا عمل نہ کرو کہ اللہ تعالیٰ تمھاری حفاظت کا وعدہ واپس لے لے۔!! یہ اس بات کی دلیل ہے کہ نماز فجر، دن کی نماز کی کنجی و کلید ہے، بلکہ دن بھر کے عمل کی کلید ہے اور یہ گویا اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس بات کا عہد و پیمان ہے کہ بندۂ مومن اپنے رب عز و جل کی اطاعت و فرماں برداری، اس کے اوامر کی پیروی اور اس کی منع کردہ باتوں سے اجتناب کرتے ہوئے انجام دے گا۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية