العفو
كلمة (عفو) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعول) وتعني الاتصاف بصفة...
ابو رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ”جو شخص کسی میت کو غسل دے (اور وہ اس میں کوئی عیب دیکھے) پس وہ اس کی پردہ پوشی کرے تو اللہ تعالی اسے چالیس مرتبہ معاف فرمائے گا‘‘۔
اس حدیث میں اس شخص کی فضیلت کا بیان ہے جو میت کو غسل دیتا ہے اور اس کے کسی عیب کو دیکھ کر اس پر پردہ ڈالتا ہے۔ میت کی کسی ناپسندیدہ حالت کو دیکھنا دو طرح کا ہوتا ہے۔ ایک یہ کہ جو اس کی حالت سے تعلق رکھے اور دوسرے وہ جو اس کے جسم اور بدن سے تعلق رکھے۔ پہلی قسم جیسے نہلانے والا دیکھے کہ میت کا چہرہ تبدیل ہوگیا ہے، کالا اور بدصورت ہوگیا ہے، عموماً یہ اس کے بُرے خاتمے کی علامت سمجھی جاتی ہے، اللہ کی پناہ، سو نہلانے والوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ لوگوں کو یہ کہتا پھرے کہ میں نے اس شخص کو اس حالت میں دیکھا، اس لیے کہ یہ اس کے عیوب کو بیان کرنا ہے، حالانکہ یہ میت اپنے رب کے ہاں چلا گیا ہے اور عنقریب وہ اپنے عدل و فضل کے مطابق اسے بدلہ دے گا۔ دوسرے یہ کہ نہلانے والا میت کی پیٹھ پر کوئی عیب دیکھے جسے وہ اپنی زندگی میں لوگوں سے چھُپاتا رہا، تو اس عیب کو چُھپانے والے کے لیے اجرِ عظیم چالیس مرتبہ معافی کی صورت میں ملے گا۔