الأحد
كلمة (الأحد) في اللغة لها معنيانِ؛ أحدهما: أولُ العَدَد،...
انس بن مالک اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے اپنے رب سے روایت کیا ہے کہ اللہ عزوجل فرماتا ہےکہ ’’ جب بندہ مجھ سے ایک بالشت قریب ہوتا ہے، تو میں ایک ہاتھ اس سے قریب ہوتا ہوں اور جب بندہ مجھ سے ایک ہاتھ قریب ہوتا ہے تو میں اس سے دو ہاتھ قریب ہوتا ہوں اور جب وہ میرے پاس پیدل چل کر آتا ہے تو میں دوڑ کر آ جاتا ہوں‘‘۔
جو شخص نیکیوں کے ذریعے اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے اگرچہ وہ کم ہی کیوں نہ ہوں اللہ تعالیٰ اسے کئی گنا زیادہ ثواب و اکرام سے نوازتا ہے اور جب جب وہ نیکی میں بڑھتا جاتا ہے تو وہ اس کے ثواب میں اضافہ کرتا ہے اور فوری طور پر اس پر اپنی رحمت اور فضل نچھاور کرتا ہے۔ اوریہ تفسیر اس اعتبار سے ہے کہ یہ حدیث صفات کی احادیث میں سے نہیں ہے، جیسا کہ اہل سنت و جماعت کے ایک بڑے گروہ کا مذہب ہے جو صفات کو ثابت کرتے ہیں اور انہی میں سے ابن تیمیہ ہیں اور ایک دوسری جماعت نے صفت ہرولہ’’دوڑ کر آنے کی صفت‘‘کو بغیر اس کی کیفیت میں کلام کیے اللہ تعالی کے لیے اثبات کیا ہے۔