البحث

عبارات مقترحة:

المقدم

كلمة (المقدِّم) في اللغة اسم فاعل من التقديم، وهو جعل الشيء...

الفتاح

كلمة (الفتّاح) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعّال) من الفعل...

البارئ

(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...

عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک رات رسول اللہ کے ساتھ (نماز پڑھنے کے لیے) کھڑا ہوا۔ چنانچہ آپ کھڑے ہوئے اور سورۃ البقرۃ پڑھی۔ آپ جب کسی رحمت والی آیت سے گزرتے تو ٹھہر کر رحمت طلب کرتے اور جب کسی عذاب والی آیت سے گزرتے تو ٹھہر کر پناہ مانگتے۔ عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر آپ نے بقدر قیام رکوع کیا اور آپ اپنے رکوع میں فرما رہے تھے: ’’سُبحانَ ذي الجَبَروتِ والملَكوتِ والكِبرياءِ والعَظَمة‘‘ (پاک ہے وہ ذات جو بڑے قہر وغلبے، بڑی بادشاہت، نہایت بڑائی اور بے حد عظمت والی ہے)۔ پھر قیام ہی کے بقدر آپ نے سجدہ کیا اور اپنے سجدے میں بھی آپ نے یہی دعا پڑھی۔ پھر آپ (دوسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوگئے اور سورۂ آل عمران کی تلاوت فرمائی۔ پھر آپ نے (بقیہ رکعتوں میں) ایک ایک سورت پڑھی۔

شرح الحديث :

عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ بتا رہے ہیں کہ انہوں نے ایک رات رسول اللہ کے ساتھ نماز تہجد ادا کی۔آپ نماز میں کھڑے ہوئے اور سورۂ بقرہ کی تلاوت فرمائی۔ آپ جب کسی ایسی آیت سے گزرتے جس میں رحمت اور جنت کا ذکر ہوتا تو اللہ سے اس کی رحمت اور جنت کا سوال کرتے اور جب کسی ایسی آیت سے گزرتے جس میں عذاب کا ذکر ہوتا ہے تو اللہ کے عذاب سے اس کی پناہ طلب کرتے۔ پھر آپ نے اپنے قیام ہی کے بقدر لمبا رکوع کیا اور اپنے رکوع میں آپ یہ کہہ رہے تھے: " سُبحانَ ذي الجَبَروتِ والملَكوتِ والكِبرياءِ والعَظَمةِ "۔ یعنی میں پاکیزگی بیان کرتا ہوں اس ذات کی جو زبردست اور غالب ہے، جو ظاہری وباطنی بادشاہت کا مالک ہے اور بڑائی وعظمت والا ہے۔ پھر آپ نے اپنے قیام ہی کے بقدر سجدہ فرمایا اور اپنے سجدے میں وہی دعا پڑھی جو آپ نے اپنے رکوع میں پرھی تھی۔ پھر آپ نے کھڑے ہو کر سورۂ آل عمران کی تلاوت فرمائی اور پھرایک ایک سورت کی تلاوت فرمائی۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية